ہمارے بابا جی محبّت کے معاملے پر بہت زور دیتے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ ہمارے مسائل کا واحد آسان حل یہ ہے کہ ہم سب ایک دوسرے سے محبّت کریں ۔ ایک دوسرے کی غلطیوں کو معاف کریں ۔ اور باہمی بھائی چارے کی وہ راہ اپنائیں جس کا درس حضور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے مکے سے ہجرت کر کے مدینے میں دیا تھا ۔ اب ہم سوچتے ہیں کہ ہماری مالی مشکلات حل ہونگی تو نماز بھی پڑہیں گے ۔انسانیت سے محبّت بھی کریں گے ۔ یہ حقیقت میں میرے جیسے لوگوں کا بہانہ ہے – لوگوں کو توقیر بخشنے اور محبّت کرنے میں تو کوئی رسید نہیں دینا پڑتی ۔ نہ کوئی اکاؤنٹ کھلوانا پڑتا ہے ۔ بس آپ نے چند میٹھے الفاظ بولنے ہیں – اور ماتھے سے شکنیں ختم کرنی ہیں ۔
از اشفاق احمد زاویہ ٣ کارڈیک اریسٹ صفحہ ٢٦٠
visit blog at http://baba-sahiba.blogspot.com to read more work by Ashfaq Ahmed.