ابو مطیع اللہ
★ایک بات بچے کو اور سکھائیں کہ بیٹے سب نیکیوں میں سے بڑی نیکی یہ ہے کہ تم نے کسی کو دکھ نہیں دینا کس کو تکلیف نہیں دینا کسی کو تکلیف نہیں دینی بچے چھوٹے ہوتے ہیں ایک دوسرے سے جلدی جھگڑ پڑتے ہیں ‘ جلدی لڑ پڑتے ہیں۔ لیکن جب آپ بچے کو سکھائیں گے کہ بچے تم نے کسی کو تکلیف نہیں دینی‘ کسی کا دل نہیں دکھانا تو ایسا کر نے سے بچے کے دل میں اہمیت آئے گی کہ دوسروں کا دل دکھانا یہ اللہ تعالیٰ کو بہت ناپسند ہے۔ یاد رکھنا کہ بیماریوں میں سے سب سے بڑی دل کی بیماری روحانیت میں سب سے بڑی بیماری دل آزاری ہے۔ بعض اوقات ایسی باتیں کر دیتی ہیں کہ دوسرا تنہائیوں میں جا جا کر روتا رہے۔ دوسرے کے دل کو دکھانا آج سب سے آسان کام بن گیا حالانکہ اللہ کے ہاں سب سے زیادہ بڑا گناہ یہی ہے کہ کسی بندے کے دل کو دکھادیا جائے کہنے والے نے کہا
مسجد ڈھادے‘ مندر ڈھادے ‘ ڈھادے جو کچھ ڈھیندا
پر کسے دا دل نہ ڈھاویں رب دلاں وچ رہندا
تو مسجد گرا دے مندر گر ادے۔ جو تیرے دل میں آتا ہے گرادے لیکن کسی کا دل نہ گرانا اس لئے کہ دل میں تو اللہ تعالیٰ بستے ہیں۔ جب آپ بچے کو یوں سمجھائیں گی کہ دل اللہ کا گھر ہے کسی کا دل نہ توڑنا تو بچے کو احساس ہوگا کہ میں نے اچھے اخلاق اپنانے ہیں۔ دوسرے کے دل کو کبھی صدمہ نہیں دینا۔
*بچے کو غلطی پر معافی مانگنے کا احساس دلائیں*
اگر بچہ کبھی لڑ پڑے تو آپ دیکھیں کہ کس کی غلطی ہے اس کو پیار سے سمجھائیں کہ بیٹا ابھی غلطی کی معافی مانگ لو۔ تو قیامت کے دن اللہ رب العزت کے سامنے تمہاری یہ غلطی پیش ہی نہیں ہوگی بچے کو معافی مانگنے کی فضیلت سنائیں۔ معافی مانگنے کا طریقہ بتائیں اس کے ذہن سے شرم ختم کریں وہ بے جھجک ہو کر معافی مانگنے کا عادی بن جائے۔ غلطیا ں چھوٹوں سے بھی ہوتی ہیں بڑوں سے بھی ہوتی ہیں۔ بچے کو سمجھائیں کہ بیٹے جب بھی کوئی ایسی غلطی ہو جائے جو کام بندہ کر بیٹھے جو نہیں کرتا تھا۔ تو ایسے وقت میں معافی مانگ لینی چاہئے تو بندوں سے بھی معافی مانگے۔ اپنے بہن بھائیوں سے اگر بدتمیزی کرے یا ان کو کوئی دکھ تکلیف دی یا جھگڑا کیا تو وہ ان سے بھی معافی مانگے۔ پھر اس سے کہیں کہ اللہ تعالیٰ سے بھی معافی مانگ لو۔ تاکہ اللہ تعالیٰ بھی آپ سے کہیں ناراض نہ ہوں۔ ہر وقت اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کی بات اس کے دل میں ڈالنا کہ نیک کام کر نے سے اللہ تعالیٰ خوش ہوتے ہیں فلاں کام کر نے سے ناراض ہوتے ہیں۔ حتیٰ کہ بچے کے دل میں یہ بات اتر جائے کہ اللہ کی ناراضگی سب سے بری چیز ہوتی ہے یہ بچے کی تربیت کیلئے سب سے ضروری ہے۔ اب اس کا یہ مطلب نہیں کہ بچے کو شروع سے ہی قید ی بنا کر نہ رکھ دیں کہ اس کو کھیلنے کو دنے کا موقع ہی نہ دیں بچے کی یہی عمر کھیلنے کودنے کی ہوتی ہے۔ بچے کوجائز طریقہ سے اچھی طرح اچھلنے‘ کودنے کھیلے کا موقع دیں۔ بھاگنے دوڑنے کا موقع دیں یہ بچے کی جسمانی نشوو نما کیلئے ضروری ہوتا ہے۔
≪══════════جاری═≫
تالیف⇦:- محمد ریاض جمیل
✍ ابو مطیع اللہ ╯