حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے : جو شخص اللہ کے احکام کو توڑتے ہوئے دیکھتا ہے مگر ٹوکتا نہیں، اس کے ساتھ رواداری برتتا ہے، ان دونوں کی مثال ایسی ہے جیسے کہ کچھ لوگوں نے ایک کشتی لی۔ اس کشتی میں مختلف درجے ہیں، اوپر نیچے۔ چند آدمی اوپر کے حصے میں بیٹھے اور چند نچلے حصے میں، تو جو لوگ نچلے حصے میں بیٹھے تھے، وہ پانی کے لیے اوپر والوں کے پاس سے گذرتے تاکہ سمندر سے پانی بھریں تو اوپر والوں کو اس سے تکلیف ہوتی۔ آخر کار نیچے کے لوگوں نے کلہاڑی لی اور کشتی کے پیندے کو پھاڑنے لگے۔
اوپر کے لوگ آئے اور کہا تم یہ کیا کرتے ہو؟ انہوں نے کہا کہ ہمیں پانی کی ضرورت ہے اور سمندر سے پانی اوپر جاکر ہی بھرا جاسکتا ہے اور تم ہمارے آنے جانے سے تکلیف محسوس کرتے تو اب ہم کشتی کے تختوں کوتوڑ کر سمندر سے پانی حاصل کریں گے۔
یہ مثال دے کربیان فرمایا: اگر اوپر والے نیچے والوں کا ہاتھ پکڑ لیتے اور سوراخ کرنے سے روک دیتے ہیں تو انہیں بھی ڈوبنے سے بچالیں گے اور اپنے کو بھی بچالیں گے، اور اگر انہیں اس حرکت سے نہیں روکتے اور چشم پوشی اختیار کرتے ہیں تو انہیں بھی ڈبوئیں گے اور خود بھی ڈوبیں گے