✈ ہر ایک نصیحت ، دنیا و آخرت سنوار دینے والی ۔
☂ ارشادات جناب يحي بن معاذ أبو زكريا الرازي ( وفات 258 ھ )
جس نے موت کو کثرت سے یاد رکھا وہ اپنی اجل ( مدت مقرر ، دنیا میں رہنے کی میعاد ) سے پہلے مرے گا نہیں ۔
{ یہ سوال ذہن میں گردش نہ کرے کہ مقرر میعاد سے پہلے تو کوئی بھی نہ مرے گا کیونکہ اسلامی تعلیمات اور روزمرہ مشاہدات کے مطابق کچھ زندہ بھی مردوں ہی کی طرح ہوتے ہیں ۔ زندگی جس مقصد کے لئے عطاء ہوئی وہ مد نظر نہ رہا تو مردہ ہی ہوا ناں ۔ جو اپنے ساتھ متعلق حقوق اللہ اور حقوق العباد کا شعور نہیں رکھتا اس بے شعور کو زندہ کہنا ، زندگی کی توہین ہے ۔ زندگی شعور و احساس کا نام ہے ۔ دنیاوی قوائے ادراک سے محروم تو مردہ ہی ہوتا ہے ۔ فقیر خالد محمود }۔
اور اس پر
خیر کی تین خصلتیں ہمیشہ وارد رہتی ہیں
۔
[1] توبہ کرنے کا دھیان جلد آ جاتا ہے ۔
[2] تھوڑے رزق پر قناعت کر لیتا ہے ۔
( تھوڑے رزق پر قناعت کر لینے کا ایک اجر بمطابق حدیث یہ ہے کہ اللہ تعالی روز قیامت فرمائے گا یہ میرے عطاء کردہ تھوڑے رزق پر راضی رہا ، اب میں اس کے تھوڑے عمل پر بھی راضی ہوں ) ،
[3] عبادت میں چستی اور نشاط نصیب رہتی ہے ۔
《 اور موت کو مدنظر و ذکر رکھنے کے بجائے 》
جس نے دنیا کی لالچ کی ، وہ کھائے گا اتنا ہی جو اللہ نے اس کے لیئے لکھا ہوگا، اس سے زیادہ ہرگز نہیں ۔ الٹا اس میں 3 عیوب پیدا ہو جائیں گے ۔
[1] اللہ کی عطاء پر ہمیشہ اس کو ناشکرا ہی پاؤ گے ( اورنا شکرگذار سے نعمتیں چھن جاتی ہیں ۔ )
[2] جو دنیاوی خوبی اور نعمت اس کو قدرت کی طرف سے ملی ہوگی اس سے ہمدردی نہیں کرے گا( نہ اپنی ذات کی اور نہ کسی دوسرے کی )
《 سخیاں ز اموال بر می خورند
بخیلاں غم نان و زر می خورند ۔ حضرت سعدی 》
[3] جو رزق و نعمت نہیں ملی اس کے حصول میں تھک مرے گا اور ایسا مشغول ہوگا کہ امور دین کو بھول جائے گا
طالب دعا:انجینیر راشد محمود گوندل (مرحوم)