بد نگاہی کے جسم پر اثرات
ایک ایسا مضمون جسے پڑھ کر یقینا ہمیں اپنا اپنا محاسبہ کرنا چاہیے کہ کہیں ہم بھی تو اس میں کسی بھی درجے میں مبتلا تو نہیں ؟؟؟
نگاہیں جس جگہ جاتی ہیں، وہیں جمتی ہیں۔.
پھر ان کا اچھا اور برا اثر اعصاب و دماغ اور ہارمونز پر پڑتا ہے۔
شہوت کی نگاہ سے دیکھنے سے ہارمونری سسٹم کے اندر خرابی پیدا ہوجاتی ہے کیونکہ ان نگاہوں کا اثر زہریلی رطوبت اخراج کا باعث بن جاتا ہےاور ہارمونری گلینڈز ایسی تیز اور خلاف جسم زہریلی رطوبتیں خارج کرتے ہیں۔ جس سے تمام جسمانی نظام درہم برہم ہوجاتا ہے اور آدمی بے شمار امراض میں مبتلا ہوجاتا ہے۔۔۔
دیکھنے سے کیا ہوتا ہے؟؟؟
صرف دیکھا ہی تو ہے ۔۔۔
یہ کون سا غلط کام کیا ہے؟؟؟
تو کیا ہم نے کبھی یہ سوچا ہے کہ اچانک اگر شیر یا سانپ سامنے آجائے تو آدمی صرف دیکھ لے تو صرف دیکھنے سے جان پر کیا بنتی ہے؟؟؟
سبزہ اور پھول صرف دیکھے جاتے ہیں تو پھر ان کے دیکھنے سے دل مسرور اور مطمئن کیوں ہوتا ہے؟؟؟
زخمی اور لہولہان کو صرف دیکھتے ہی تو ہیں لیکن پریشان‘
غمگین اور بعض بے ہوش ہوجاتے ہیں۔۔۔!
آخر کیوں؟؟؟
واقعی تجربات کے لحاظ سے یہ بات واضح ہے کہ نگاہوں کی حفاظت نہ کرنے سے انسان ڈپریشن‘
بے چینی,
اور مایوسی کا شکار ہوتا ہے جس کا علاج ناممکن ہے کیونکہ” نگاہیں” انسان کے خیالات اور جذبات کو منتشر کرتی ہیں…
ایسی خطرناک پوزیشن سے بچنے کیلئے صرف اور صرف اسلامی تعلیمات کا سہارا لینا ضروری ہے ۔۔۔
بعض لوگوں کے تجربات بتاتے ہیں کہ صرف تین دن نگاہوں کو شہوانی محرکات‘
خوبصورت چہروں,
اور عمارتوں میں لگائیں تو صرف تین دن کے بعد جسم میں درد‘
بے چینی‘
تکان‘
دماغ بوجھل بوجھل ,
اور جسم کے عضلات کھینچے جاتے ہیں…
اگر اس کیفیت کو دور کرنے کیلئے سکون آور ادویات بھی استعمال کی جائیں تو کچھ وقت کیلئے سکون اور پھر وہی کیفیت۔ ۔
اس کا واحد علاج نگاہوں کی حفاظت ہے۔۔۔
بہرحال مردوں اور عورتوں کو عفت اور پاک دامنی حاصل کرنے کیلئے بہترین علاج اپنی نظروں کو جھکانا ہے….
خاص طور پر اس معاشرے اور گندے ماحول میں,
بے شرمی,
اور بے حیائی اس قدر عام ہے کہ نظروں کو محفوظ رکھنا بہت ہی مشکل کام ہے۔۔۔
اس سے بچنے کیلئے ظاہری و عملی شکل تو یہی ہے جو قرآن نے ہمیں بتائی:
” کہ چلتے پھرتے اپنی نگاہوں کو پست (جھکا کر) رکھیں اور دل کے اندر اللہ کا خوف ہو کہ اللہ مجھے دیکھ رہا ہے”
جس قدر اللہ تعالیٰ کا خوف زیادہ ہوگا ، اتنا ہی حرام چیزوں سے بچنا آسان ہوگا۔…
حدیث پاک میں آقا کریم ﷺ کاارشاد ہے کہ:
“آنکھیں زنا کرتی ہیں اور ان کا زنا دیکھنا ہے۔”
جبکہ قرآنِ کریم میں اللہ رب العزت کے ارشاد کا مفہوم ہے کہ:
” زنا کی سوچ کے قریب بھی مت جاؤ، بے شک یہ بہت ہی برا راستہ ہے۔”
اب آپ خود دیکھیں کہ جب تک ہم دیکھتے نہیں ،
تو سوچ کیسے سکتے ہیں؟؟؟
اس لئے جب نگاہ مسلسل برائی دل میں رکھ کر کسی کا پیچھا کرے گی تو زنا کا ۔۔۔ اور زنا کی سوچ کا معاملہ دل میں تقویت پکڑے گا۔۔۔
اِسی لئے جہاں اللہ رب العزت نے مسلمان عورت کا پردے کا حکم دیا ،
وہیں مرد کو بھی اپنی نگاہیں جھکا کے رکھنے کا حکم دیا،
ان آیات پہلے کس کو مخاطب کیا گیا یا بعد کی آیت میں کس کو حکم دیا گیا، مرد وزن دونوں اس اخلاقی معاملے کے مکمل ذمہ دار اور حقوق العباد کی معاشرتی سیڑھی میں آتے ہیں۔۔۔
٭٭٭بدنظری کے طبی نقصانات٭٭٭
ایک بدنظری سے کئی مرض پیدا ہوجاتے ہیں۔۔۔
اگرچہ ایک سیکنڈ کی بدنظری ہو دل کو ضعف ہوجاتا ہے۔
فوراً کشمکش شروع ہوجاتی ہے کہ نہیں؟؟؟
کبھی ادھر دیکھتا ہے کبھی ادھر دیکھ رہا ہے کوئی دیکھ تو نہیں رہا ۔۔۔؟؟؟
اس کشمکش سے قلب میں ضعف پیدا ہوتا ہے…
اور۔۔۔ گندے خیالات سے مثانے کے غدود متورم ہوجاتے ہیں
جس سے اس کو بار بار پیشاب آنے لگتا ہے۔۔۔
پیشاب سے پہلے یا بعد میں رطوبتوں کے اخراج کامعاملہ پیدا ہو جاتا ہے…
اور انسان کو “جسمانی دیمک” کی بیماریاں لگ جاتی ہیں ایسے جسمانی دیمک کی بیماری کے مریضوں کی تعداد مرد اور عورت دونوں میں ہی آجکل بہت زیادہ ہے ۔۔۔۔
اور ان کے اثرات بد آئندہ آنے والی زندگی پر مرتب ہوتے ہیں…
اور شادی شدہ زندگی کا سکھ ہمیشہ کے لئے ناپید ہوجاتا ہے…..
یہی وجہ ہے کہ بلوغت کے فورا بعد شریعت شادی پر زور دیتی ہے کہ اس کا معاملہ بہت نازک ہوتا ہے…
ان سب معاملات سے اعصاب ڈھیلے ہوجاتے ہیں جس سے دماغ کمزور اور نسیان پیدا ہوجاتا ہے۔۔۔
ہرعصیان (برائی ) کا سبب نسیان ہے اللہ تعالیٰ کی ہر نافرمانی سے قوت دماغ اور حافظہ کمزور ہوجاتا ہے۔۔۔
بھول کی بیماری پیدا ہوجاتی ہے اور ایسے انسان کا علم بھی ضائع ہوجاتا ہے ….
پھر گردے کمزور ہوتے ہیں ,
اور بدنگاہی کی بد عادت میں سارے اعصاب کمزور ہوجاتے ہیں۔۔
اسے اس طرح سمجھیں کہ زلزلے میں کیا ہوتا ہے؟؟؟
جب کہیں زلزلہ آتا ہے تو عمارت کمزور ہوجاتی ہے یا نہیں؟؟؟
گناہ نفس و شیطان کی طرف سے زلزلہ ہوتا ہے ,
جو اپنے آپ کو گناہ سے بچاتے ہیں۔۔۔
اچانک نظر پڑی اور فوراً ہٹالی تو بھی دل میں زلزلہ آتا ہے جھٹکا لگتا ہے۔۔۔
مگر گناہ کرنے کی سوچ اور بری نظر سے بار بار یا مسلسل دیکھتے رہنے پر زلزلےکی صورت لعنت برستی ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سےذہنی اور دلی بے سکونی کے عذاب کے جھٹکے لگتے ہیں۔۔۔!!!
آج ہر طرف موبائلز اور انٹرنیٹ کی دنیا نے اچھے خاصے ذہین اور قابل نوجوانوں کو بیمار کرکے رکھ دیا ہے…
ساری ساری رات اس برائی میں محو رہنا ان کے لئے کوئی گناہ کی بات ہی نہیں رہی….
اور فلم بینی, گیمز اور ڈراموں کا دیکھنا اور ایک دوسرے سے ان کے حوالے سے بات کرنا گویا کوئی گناہ ہی نہیں رہا؟؟؟
خود بھی جاگیں اور اپنے ارد گرد بھی نظر دوڑائیں کہ کہیں یہ فتنہ ہمارے گھروں کا ناسور تو نہیں بنتا جارہا؟؟؟
اللہ رب العزت ہمیں سننے سمجھنے اور گناہوں سے توبہ کرکے صحیح خطوط پر زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین.