سورہ فاطر
بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
ترجمہ:
شروع اللہ کے نام سے جو سب پر مہربان ہے، بہت مہربان ہے
تفسیر:
تعارف سورة فاطر اس سورت میں بنیادی طور پر مشرکین کو توحید اور آخرت پر ایمان لانے کی دعوت دی گئی ہے، اور فرمایا گیا ہے کہ اس کائنات میں اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ کی جو نشانیاں چاروں طرف پھیلی ہوئی ہیں، ان پر سنجیدگی سے غور کرنے سے اول تو یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ جس قادر مطلق نے یہ کائنات پیدا فرمائی ہے اسے اپنی خدائی کا نظام چلانے میں کسی شریک یا مددگار کی کوئی ضرورت نہیں ہے،
اور دوسرے یہ کہ وہ یہ کائنات کسی مقصد کے بغیر فضول پیدا نہیں کرسکتا، یقیناً اس کا کوئی مقصد ہے، اور وہ یہ کہ جو لوگ یہاں اس کے احکام کے مطابق نیک زندگی گزاریں، انہیں انعامات سے نوازا جائے، اور جو نافرمانی کریں ان کو سزا دی جائے، جس کے لئے آخرت کی زندگی ضروری ہے،
تیسرے یہ کہ جو ذات کائنات کے اس عظیم الشان کارخانے کو عدم سے وجود میں لے کر آئی ہے، اس کے لئے اس کو ختم کرکے نئے سرے سے آخرت کا عالم پیدا کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے، جسے ناممکن سمجھ کر اس کا انکار کیا جائے،
اور جب یہ حقیقتیں مان لی جائیں تو اس سے خود بخود یہ بات ثابت ہوسکتی ہے کہ جب اللہ تعالیٰ کو یہ منظور ہے کہ اس دنیا میں انسان اس کی مرضی کے مطابق زندگی گزارے، تو ظاہر ہے کہ اپنی مرضی لوگوں کو بتانے کے لئے اس نے رہنمائی کا کوئی سلسلہ ضرور جاری فرمایا ہوگا، اسی سلسلے کا نام رسالت نبوت یا پیغمبری ہے، اور حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اسی سلسلے کے آخری نمائندے ہیں، اس سورت میں آپ کو یہ تسلی بھی دی گئی ہے کہ اگر کافر لوگ آپ کی بات نہیں مان رہے ہیں تو اس میں آپ پر کوئی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی ؛ بلکہ آپ کا فریضہ صرف اتنا ہے کہ لوگوں تک حق کا پیغام واضح طریقے سے پہنچادیں، آگے ماننا نہ ماننا ان کا کام ہے اور وہی اس کے لئے جواب دہ ہیں۔ سورت کا نام فاطر بالکل پہلی آیت سے لیا گیا ہے، جس کے معنی ہیں پیدا کرنے والا۔ اسی سورت کا دوسرا نام سورة ملائکہ بھی ہے، کیونکہ اس کی پہلی آیت میں فرشتوں کا بھی ذکر ہے۔
آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی