Home سوال_جواب استخارہ کی تعریف اور اس کا طریقہ

استخارہ کی تعریف اور اس کا طریقہ

0
56

*مسئلہ #77*

*استخارہ کی تعریف اور اس کا طریقہ*

سوال: استخارہ کیا ہے؟

جواب:

“استخارہ” کا معنی ہے: خیر طلب کرنا، کسی جائز معاملہ میں جب تردد ہو تو اس کی بہتری والی جہت طلب کرنے کے لیے استخارہ کیا جاتا ہے، یہ مسنون عمل ہے، جس کی ترغیب اور طریقہ خود حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا ہے۔ نیز احادیث کی رو سے یہ پتا چلتا ہے کہ جس شخص کی حاجت ہو وہ خود استخارہ کرے۔ استخارہ کا طریقہ ذیل میں درج کیا جا رہا ہے:

 

استخارہ کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ دن رات میں کسی بھی وقت بشرطیکہ وہ نفل کی ادائیگی کا مکروہ وقت نہ ہو دو رکعت نفل استخارہ کی نیت سے پڑھیں، نیت یہ کرے کہ میرے سامنے یہ معاملہ یا مسئلہ ہے، اس میں جو راستہ میرے حق میں بہتر ہو، اللہ تعالی اس کا فیصلہ فرمادیں ۔ سلام پھیر کر نماز کے بعد استخارہ کی مسنون دعا مانگیں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تلقین فرمائی ہے، استخارہ کی مسنون دعا  یہ ہے:

 


“اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ ، وَ أَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ، وَ أَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ ، فَإِنَّکَ تَقْدِرُ وَ لاَ أَقْدِرُ، وَ تَعْلَمُ وَلاَ أَعْلَمُ ، وَ أَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوْبِ، اَللّٰهُمَّ إِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ خَیْرٌ لِّيْ فِیْ دِیْنِيْ وَ مَعَاشِيْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِيْ وَ عَاجِلِهٖ وَ اٰجِلِه، فَاقْدِرْهُ لِيْ، وَ یَسِّرْهُ لِيْ، ثُمَّ بَارِکْ لِيْ فِیْهِ وَ إِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ شَرٌ لِّيْ فِيْ دِیْنِيْ وَمَعَاشِيْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِيْ وَ عَاجِلِه وَ اٰجِلِه ، فَاصْرِفْهُ عَنِّيْ وَاصْرِفْنِيْ عَنْهُ، وَاقْدِرْ لِيَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ أَرْضِنِيْ بِه”. (بخاری، ترمذی )

دعا کرتے وقت جب ”هذا الأمر“ پر پہنچے تو اگر عربی جانتا ہو تو اس جگہ اپنی حاجت کا تذکرہ کرے یعنی ”هذا الأمر“ کی جگہ اپنے کام کا نام لے، مثلاً: ”هذا السفر “یا ”هذا النکاح“ یا ”هذه التجارة“ یا ”هذا البیع “کہے، اور اگر عربی نہیں جانتا تو ”هذا الأمر“ کہہ کر دل میں اپنے اس کام کے بارے میں سوچے اور دھیان دے جس کے لیے استخارہ کر رہا ہے.

 


استخارے کے بعد جس طرف دل مائل ہو وہ رائے اختیار کریں، اگر ایک دفعہ میں قلبی اطمینان حاصل نہ ہو تو سات دن تک یہی عمل دہرائیں، ان شاء اللہ خیر ہوگی۔

استخارہ کے لیے کوئی وقت خاص نہیں، البتہ بہتر یہ ہے کہ رات میں سونے سے پہلے جب یکسوئی کا ماحول ہو تو استخارہ کر کے سوجائیں، لیکن خواب آنا ضروری نہیں ہے، اصل بات قلبی رجحان اور اطمینان ہے۔

 

فقط واللہ اعلم

مفتی ڈاکٹر سلمان صاحب

NO COMMENTS

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here