وہ مائیں جو ہمیشہ اپنے بچوں کو انکے والد سے متعلق منفی باتیں بتاتی ہیں
مثلا آپ کے بابا ہمیں وقت نہیں دیتے یا بچوں کے سامنے لڑنا کہ تم نے ہمار لئے کیا ہی کیا ہے؟ یا پھر گھریلو مسائل بچوں کے سامنے ڈسکس کرتی ہیں ۔۔۔۔وہ بچوں کو نفسیاتی طور پہ تباہ کر دیتی ہیں۔
بچے کسی چیز کی فرمائش کریں تو دو روئیے سامنے آتے ہیں یا تو ہر صورت انکی فرمائش پوری کرنا یا سختی سے رد کرنا ۔۔۔ *ہونا یہ چاہیئے کہ بچوں کو کبھی محبت اور طریقے سے بتایا جائے کہ وہ چیز لے کر دینے کی استطاعت نہیں رکھتے اگر ممکن ہوا تو باقی ڈھیروں چیزوں کی طرح یہ بھی دلائیں گے۔
بچوں کے ساتھ سسرال والوں کے ظلم و ستم کہانیاں بنا کے پیش کرنا اور اکثر اوقات اپنے بچوں کو یہ بتانا کہ دادی دادا یا تایا چاچا پھپھو مجھ پہ ظلم کرتے تھے ، آپ سے محبت نہیں کرتے یا دکھاوے کی محبت کرتے ہیں۔۔۔۔
فلاں چچی تائی ممانی وغیرہ اچھی نہیں ۔۔۔۔
فلاں کے گھر گئے تو انہوں نے آپکو ڈانٹا تو نہیں یا کرید کرید کے پوچھنا کہ دوسرے نے آپ سے کیسا سلوک کیا ۔۔۔
یہ سب باتیں بچوں کے لئے بہت خطرناک ثابت ہوتی ہیں بچے منفی روئیے سیکھتے ہیں ان کے دل میں باپ سے متعلق نفرت پیدا ہوتی ہے۔۔۔
اور باقی تمام رشتوں سے متعلق کدورت
کچھ بچے اس احساس کمتری میں مبتلا ہو جاتے ہیں کہ ان سے کوئی محبت نہیں کرتا۔
کچھ بچے یہ سوچتے ہیں کہ انکے اردگرد صرف برے لوگ ہیں۔
پھر وہ ان برے لوگوں سے نمٹنے کے لئے برے روئیے ہی اپناتے ہیں ۔
مختصرا بچوں کو ہمیشہ مثبت باتیں مثبت روئیے بتائیں اور دکھائیں تاکہ مستقبل میں کارآمد شہری بنیں۔۔۔
بچوں کی نظر میں ماں کو مظلوم ثابت کر کے اور باپ کو ظالم بنا کے خواتین کوئی فخریہ کارنامہ سرانجام نہیں دیتیں بلکہ اپنے ہی بچے کو ابنارمل بنانے کی کوشش کرتی ہیں۔
لہذا بچوں کے لئے رول ماڈل بنیں انہیں مفید شہری بنائیں۔