پانچ چھ بچے گلی میں کھیل رہے تھے. جب
میں ان بچوں کے پاس سے گزرا تو میں نے رک کر مسکراتے ہوئے کہا: “پیارے بچو!
السلام علیکم”
بچے اپنا کھیل چھوڑ کر حیرانگی سے
مجھے دیکھنے لگے لیکن سلام کا جواب نہیں دیا.
میں نے دوبارہ کہا:” السلام
علیکم “
ایک دو بچے بولے:” وعلیکم السلام
“
میں اگلے دن وہاں سے گزرا تو بچے حسب
معمول کھیل رہے تھے. آج میں نے بغیر رکے سلام کیا. بچوں نے آج کم حیرانگی کا اظہار
کرتے ہوئے سلام کا جواب دیا. آج جواب دینے والے بچے بھی دو سے زیادہ تھے.
اسی طرح کرتے کرتے کئی دن گزر گئے. اب
میں انہیں سلام کرتا تو سب یک زبان ہو کر میرے سلام کا جواب دیتے.
ایک دن ان کے ساتھ ایک نیا بچہ تھا.
جب میں قریب پہنچا تو ایک بچہ اس نئے بچے سے کہنے لگا: “دیکھنا! یہ آدمی
السلام علیکم بولے گا.”
جب میں نے سلام کیا تو وہ بچہ ہنس پڑا
اور مجھے جواب دے کر اس بچے سے کہنے لگا:” دیکھا ناں! “
میں اللہ کے آگے شکرگزار ہوا کہ ان
بچوں نے میری پہچان سلامتی سے وابستہ کر دی.
کچھ دن بعد عجیب کام ہوا. میرے سلام
کرنے سے پہلے ہی ان بچوں نے مجھے دور سے دیکھتے ہی ” السلام علیکم! السلام
علیکم!” کہنا شروع کر دیا. میں نے اللہ کا خصوصی شکر ادا کیا.
چند دن بعد مزید ایک خلاف معمول واقعہ
ہوا. میں ان بچوں کو سلام کر کے گزر گیا تو چند قدم آگے جانے پر مجھے ان بچوں کے السلام
علیکم کہنے کی آواز سنائی دی. میں نے مڑ کر دیکھا تو وہ بچے وہاں سے گزرنے والے
ایک اور آدمی کو سلام کر رہے تھے. یہ میرے لیے نیا انکشاف تھا کہ اب وہ بچے ہر آتے
جاتے آدمی کو سلام کرتے ہیں.
ان باتوں کو سالوں گزر گئے اور میں ان
بچوں کے چہرے تک بھول گیا.
چند دن پہلے کی بات ہے. میں اپنے گاؤں
کی اسی گلی سے گزر رہا تھا. میرے محلے کے دو لڑکے بیٹھے ہوئے باتیں کر رہے تھے.
میرے سلام کرنے سے قبل ہی ایک نے مجھے سلام کر دیا. مجھے بڑی خوشی ہوئی. میں نے
جواب دے کر کہا:”ماشاءاللہ! آپ کی سلام میں پہل کرنے کی بہت اچھی عادت ہے.
“
وہ مسکراتے ہوئے بولا:” بھائی!
میں نے سلام کرنا آپ سے ہی سیکھا ہے اور الحمدللہ میں ہر ایک کو سلام میں پہل کرتا
ہوں. خصوصاً کھیلتے ہوئے چھوٹے چھوٹے بچوں کو.” آخری جملہ بولتے ہوئے اس کی
مسکراہٹ گہری ہو گئی.
میری آنکھوں کے سامنے سالوں پہلے کے
مناظر آ گئے اور میں مسکراتے ہوئے اس لڑکے کا شکریہ ادا کر کے آگے بڑھ گیا. اس
لمحے میری آنکھیں خوشی اور اللہ کی شکرگزاری کے آنسوؤں سے لبریز تھیں.