جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ قرآن کی آیات سیل فون (موبائیل) سے ڈیلیٹ کرنا عذاب کی نشانیوں میں سے ہے. اس کا مختصر سا جواب
حديث:
عمل کا دارومدار نیت پر ہے اور ہر شخص کو وہی ملتا ہے جس کی وہ نیت کرے!
{ صحیح بخاری،حدیث ن 5070 }
تو اگر آپ کسی آیت یا دینی میسج کو ڈیلیٹ کرتے ہو تو آپ کی نیت غلط نہیں ہوتی اس لئے گناہ نہیں ہوگا …
آجكل واٹس ایپ پر اس طرح کے بہت سارے میسج آتے رہتے ہیں.
میرے دوستو!! سب سے پہلی بات تو یہ سمجھ لیں کہ قرآن کریم کو نہ مٹایا جا سکتا ہے اور نہ اس میں رہتی دنیا تک کوئی تبدلي آ سکتی ہے کیونکہ اس مقدس کتاب قرآن کی حفاظت کی ذمہ داری خود خدا نے لی هےخود کلام پاک میں فرماتا ہے کہ-
“ہم نے اس قرآن کو نازل کیا اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے (اور نگہبان) ہیں.
( سور ہجر 9 مرکری 14)
اب آپ بتاؤ میرے دوستو کہ اللہ جس چیز کی حفاظت کرے اسے مٹایا یا برباد کس طرح کیا جا سکتا هے؟
دوسري بات یہ کہ قرآن کے مٹانے کی جہاں تک بات ہے یا ڈیلیٹ کرنے کی تو دوستو جب ہمیں مدرسے میں پڑھایا جاتا ہے تو بلیک بورڈ پر قرآن کی آیات کو لکھ کر بچوں کو سمجھايا جاتا ہے اور پھر دوسری آیت لکھنے کے لئے سب سے پہلے آیت مٹا دی جاتی ہے!
اگر اس بات کو دیکھا جائے تو یہاں بھی ڈیلیٹ یا مٹانے کا نظام ہے تو اس حساب سے مدرسے کو بھی بند کر دینا چاہئے ؟
دوست اگر آپ کے یا میرے گھر میں یا کسی بھی مسلم کے گھر میں بہت بوڑھا ضعیف کلام پاک ہو اور انتہائی خستہ حالت میں ہو جس کے صفحے نکل رہے ہوں تو ایسی حالت میں اسے آپ کیا کریں گے؟ ایسي حالت میں اسےدریا میں بہایا جائے یا پھر کسی کنویں میں ڈالا جائے تب تو لوگ ایسا کہیں گے کی یہ لو یہ تو مکمل قرآن ہی مٹا دیا!
قرآن کی آیتوں کو مٹا دینے کا مطلب یہ نہیں کی تم اپنے ہاتھوں سے قرآن کو لكھوگے اور مٹا دو گے.بلکہ قرآن کی آیہ مٹا دینے کا مطلب یہ ہے کہ تم اسے پڑھوگے پھر بھی اس پر عمل نہیں کرو گے.پھر صرف ہاتھ سے لکھ کر مٹا دینا یا سیل فون پر ٹائپ کرکے ڈیلیٹ کر دینا سے کوئی فرق نہیں پڑیگاہے. ان شاءاللہ
كچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ کے موبائیل پاک نہیں ہوتا اور صحیح غلط چیزیں موبائیل میں رہتی ہیں اس لئے قرآن کی آیتوں کو موبائیل میں نہیں رکھنا چاہئے!
ہم یقین کرتے ہیں کہ موبائیل میں کچھ لوگ غلط چیزیں بھی رکھتے ہیں اور قرآن کی آیات کو بھی رکھتے ہیں لیکن یہ مسئلہ تو ہماری زبان کا بھی ہے زبان سے تو ہم گالی گلوج بھی کرتے ہیں غيبت بھی کرتے ہیں جھوٹ بھی بولتے ہیں بدنامی بھی کرتے ہیں اور پھر اسی زبان سے قرآن اے پاک کی تلاوت بھی کرتے ہیں!
تو ایسے حال میں کیا کوئی یہ کہے گا کے کی زبان کٹوا دینی چاہئے یا پھر قرآن کی تلاوت اس زبان سے نہیں کرنی چاہئے! دوستوں ایسا کہنا تو بیوقوفی ہوگا ۔۔۔
اللہ تعالی ہم سب کو صحیح سمجھ عطا فرمائے اور غلط صحیح کی پہچان کرنے کی توفیق عطا فرمائے !! آمین !!