قرآنی اعجاز:عربی سے ترجمہ:
سورة الکہف میں مذکوراصحاب کہف کاکتا اپنے دونوں بازؤں کوپھیلائے کیوں بیٹھارها ؟
المانیہ جرمن کاایک فزیشن ڈاکٹر کابیان ہےکہ: میں کسی سفرمیں ایک بار ایئرپورٹ پر تھاکہ اچانک ایک نوجوان نےقرآن کامترجم نسخہ مجھے گفٹ کیا۔میں نے اسکا دل رکھنے کیلیے تھینکس کرتےہوئے لےلیا کہ اسکےسامنےسے اوجھل ہونےکےبعد اسکو پھینک دوگا ۔ تھوڑی دیرکے بعد وہ میری نظروں سے غائب ہوگیا میری بھی فلائٹ کاوقت ہوچلااورمیں جہاز میں بیٹھ گیا سفرطویل تھااکتاہٹ کی وجہ ادھرادھر پلٹی لی تو جیب میں کچھ وزن سامحسوس ہوا،نکالاتووہی قرآن کا نسخہ تھا، خیر دل میں خیال آیادیکھوں توسہی کیاہے اسمیں؟
میں نے کھولاتو میرےسامنے سورة الکہف کھلی اورمیں دھیرے دھیرے ورق گردانی کرنےلگا اچانک میں دوایسی آیتوں سےگزراجنہوں نےمجھے ٹھہرنےاور غور کرنے پر مجبور کردیاوہ دونوں آیتیں یہ تھیں:(” آپ دیکھیں گےکہ آفتاب بوقت طلوع ان کے غارسے دائیں جانب کوجھک جاتاہے، اوربوقت غروب ان کےبائیں جانب کتراجاتاہے اوروہ اس غارکی کشادہ جگہ میں ہیں ۰۰۰۰۰۰۰۰”)۔دوسری آیت یہ ہے: ( اورآپ خیال کرتےکہ وہ بیدارہیں حالانکہ وہ سوئےہوتےتھے خودہم ہی انہیں دائیں بائیں کروٹیں دلایاکرتےتھے،ان کاکتابھی چوکھٹ پراہنے ہاتھ پھیلائےہوئےتھا۰۰۰۰۰۰) (سورہ الکہف:۱۸_۱۷)
ڈاکٹرکہتاہے:ان کاسونااورکروٹیں لینا سمجھ میں آتاہے کہ یہ اس لیے ضروری ہےتاکہ انکے جسم اگرایک ہی کروٹ رہیں گے توخراب ہونے اورجسم کومٹی کے کھاجانے کاخطرہ ہے،ڈاکٹرکواس سے بھی کوئی حیرت نہیں جس میں ہے کہ:(آپ دیکھیں گےکہ آفتاب بوقت طلوع ان کے غارسے دائیں جانب کوجھک جاتاہے، اوربوقت غروب ان کےبائیں جانب کتراجاتاہے اوروہ اس غارکی کشادہ جگہ میں ہیں ۰۰۰۰۰)
کیونکہ سورج غارمیں روزانہ داخل ہوتاہےمگرڈائیریکٹ ان کے جسم پہ روشنی نہیں پڑتی۔ ڈاکٹرکاکہناہے کہ:علم طب میں یہ بات بدیہی ہے تاکہ جسم پر بستر کے نشانات نہ پڑیں
ضروری ہےکہ کمرہ ہوادارہو،سورج کی روشنی اس میں آتی جاتی رہے لیکن سیدھی جسم پر نہ پڑے۔
پھر ڈاکٹر دوسری آیت کےبارےمیں غوروفکرکے بعد کہتاہےکہ: کروٹ لینابھی ضروی اس لیےہےکہ ایک ہی کروٹ پڑے رہنےسےجسم پرزخم نہ پڑجائیں اورپھر اس میں بدبوپھیل جائےاورزمین اپنی خوراک بنالے۔
ڈاکٹرکہتاہے: اب تک مجھے جس چیزنے سب سےزیادہ حیرت زدہ کیاہے وہ ان سب کاکتاہے جسکے بارےمیں آیاہےکہ اس نےکروٹ نہیں لی بلکہ ویسےہی اپنے دونو بازوپھیلائےایک ہی حالت میں تقریبا۳۰۹ برس بیٹھارہااوراسکے جسم کوکچھ نہیں ہوا نہ زخم لگےنہ ہی اس میں بدبو پیداہوئی۔اس آیت کریمہ نے اسے تحقیق کرنےپرمجبورکردیااوروہ اسپرریسرچ کرنے لگا، اسکی حیرت کی اسوقت انتہا نہ رہی جب تحقیق سےاس نے یہ پایاکہ: کتے کےجسم میں چمڑےکےنیچےایک غدودہوتاہےجوایسے قسم کا کوئی مادہ نکالتاہے جس سے کتااگرزندہ ہےتواسکاچمڑہ خراب نہیں ہوتابھلےوہ کتنےبرس تک کیوں نہ بیٹھارہے۔اسی وجہ سے ان سب کاکتا ان سب کیطرح کرٹ نہیں لےرہا تھا۔
اس معجزاتی آیت کر یمہ نےاس المانی ڈاکٹرکو اسلام لانے پرمجبورکردیااوروہ مسلمان ہوگیا۔ الحمدللہ۔
قارئین کرام!!اورہمیں اس المانی ڈاکٹرکے اسلام قبول کرنے نے حیران کردیاکہ ہم میں کتنےلوگ ہیں جو قرآن کو اسطرح پڑھتےہیں جسطرح اس ڈاکٹر نےپڑھا سمجھاتحقیق وتدبرکیاغوروفکرکیااور ایک بہترین نتیجہ پر پہونچا، ہم نے سورہ الکہف سیکڑوں بارپڑھاہوگابلکہ ہرجمعہ کوپڑھتےہیں لیکن کیاہم نے کبھی اسطرح غورکیا کہ ان سب کے کروٹ لینے کاسبب کیاتھااور کتاایک حال میں بیٹھارہا اسنے کروٹ نہیں لی توکیوں ؟؟ اس کا سبب کیاتھا؟
اسی لیے اللہ نے ہمیں تدبر اورغوروفکرکرنے کاحکم دیاہے۔اللہ تعالی ہمیں عمل کرنےکی توفیق بخشے آمین۔
مترجم: سیدمعراج ربانی محمداسماعیل ۔
مکتب توعیة الجاليات بوسط حائل ۔
برائے مہربانی! پڑھنےکےبعد اسے دوسروں تک بھی فاروڈ کردیں تاکہ لوگ فائدہ اٹھائیں۔