روحانیت یا تصوف روحِ انسانی سے واصل ہونے کا جذبہ ہے تصوف اپنی انا کا کھوج لگانے کا علم ہےتصوف من کی دنیا میں ڈوب کر سراغ ِ زندگی پا جانے کا نام ہے تصوف کے معانی دراصل نفس کا تزکیہ ہے۔ تصوف اس جذبہ اخلاص کا نام ہے جو ضمیر سے متعلق ہے اور ضمیر نور باطن ہے
صوفی ﷲ ﷻ کی معرفت سوچتا ہے اس کی گفتگو کا محور ﷲ ﷻ ہوتا ہے وہ ﷲ ﷻ کے ساتھ جیتا ہے اور ﷲ ﷻ کے نام کے ساتھ مرتاہے اسی کا کلمہ پڑھتا ہے اسی کے گن گاتا ہے اور اسی کے عشق میں ڈوبا رہتاہے ﷲ ﷻ کو دیکھنے اور ﷲﷻ سے ملاقات کے شوق میں اپنا سب کچھ قربان کردیتا ہےتصوف کے معنی ہیں صوفی ہو نا اور صوفی کا مطلب ہے ظاہر سے زیادہ باطن کا خیال رکھنے والا صوفی وہ ہے جو خود کو تنہا کر کے ﷲ ﷻسے متعلق رہے اس میں اعلیٰ درجہ کا خلوص اور حقائق کے ادراک کی استعداد ہو۔صوفی کا یقین ہے کہ ﷲ ﷻخود اپنا کلام کسی بندے پر نازل کرتا ہے اور انسان اس سے رابطہ میں ہے
قرآن پاک میں ﷲتعالیٰ فرماتے ہیں
۱) کسی بشر کی قدرت نہیں کہ وہ ﷲ سے ہمکلام ہو مگر وحی کے ذریعہ یا پردہ کے پیچھے
سے۔یا کسی قاصد کے ذریعہ۔یا ﷲ جس طرح چاہے۔
(سورۂ شورٰی آیت نمبر ۵۱)
۲) اگر تم پکارو گے تو میں جواب دوں گا
۳) تم مجھ سے مانگو میں تمہیں دوں گا
۴) میں تمہاری رگِ جان سے زیادہ قریب ہوں
۵) میں تمہارے اندر ہوں،تم دیکھتے کیوں نہیں
۶) اگر تم میری اطاعت کروگے تو میں اس کی جزا دوں گا،اور اگر میری نافرمانی کروگے تو سزا کے
مستحق ہوگے
۷) اگر تم مجھ سے محبت کروگے تو میں تم سے محبت کروں گا اور اس محبت سے تمہاری شخصیت میں
میری صفات کا عکس نمایاں ہوجائے گا۔اور میرے قرب سے تم میرا دیدار کرسکوگےجن لوگوں پر عقل کا غلبہ تھا انہوں نے اطاعت کو کافی سمجھا اور جنت کو اپنا مقصد بنالیا لیکن جن لوگوں پر عشق کا غلبہ تھا انہوں نے اطاعت کے علاوہ ﷲﷻ کے ساتھ تعلق اور محبت کو ضروری سمجھا اور ﷲ ﷻ کے دیدار کو اپنی زندگی کا مقصد بنالیا
ہر شخص کی زندگی روح کے تابع ہےاور روح ازل میں ﷲ کو دیکھ چکی ہےجوبندہ اپنی روح سے واقف ہو جاتا ہے
وہ اس دنیا میں ﷲ کو دیکھ لیتا ہے