سورہ البقرہ کی آخری آیات جو ہم میں سے بہت سے لوگوں کو زبانی یاد بھی ہیں۔ ان آیات کا ایک بہت دہرایا جانے والا حصہ ہے “اللہ کسی نفس کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔”
ہم میں سے بہت سے لوگ اس وقت اپنی اپنی ذاتی تکالیف میں مبتلا ہیں۔ میں بھی ہوں۔ آپ بھی ہیں۔ اور بعض اوقات لگتا ہے کہ تکلیف ابھی شروع ہوئی ہے۔ ابھی تو یہ آگے جائے گی ۔مزید بڑھے گی۔ آگے کیا ہوگا؟ کیسے جھیلیں گے؟
بعض دفعہ موجودہ تکلیف سے زیادہ آنے والی تکلیف کا خوف بھاری ہو جاتا ہے۔ کیا میں سروائیو کر پاؤں گی؟ کیا میں اس کو سہہ سکوں گی؟
ایسے میں یہ آیت میرے اور آپ کے لیے ایک یاددہانی ہے کہ اللہ تعالی ہمارا خیال رکھنے کے لیے موجود ہے۔ جب تکلیف بڑھ جائے گی تو اللہ خود اسے ہٹادے گا۔ وقت سے پہلے نہیں اور ہمت سے زیادہ نہیں۔
بس یہی یاد رکھنا ہے۔ اللہ تعالی کو ہمارے حالات بھی معلوم ہیں۔ اللہ تعالی کو ہماری ہمت کا علم بھی ہے۔ اسے معلوم ہے کہ ہم کتنے کمزور ہیں اور کتنا سہہ سکتے ہیں۔ آج کوشش کرتے ہیں کہ آنے والی تکلیف کا خوف نہ کریں۔ جس تکلیف میں ابھی ہیں اس کو صبر، خوش اخلاقی اور بنا کسی منفی رویے کے جھیل لیں۔ بس خود کو جمائے رکھیں۔ امید اچھی رکھیں۔ اچھا وقت بھی آئے گا۔ جو اللہ نے ہم سے لے لیا تھا اس سے بہتر وہ ہمیں عطا کر دے گا۔ جو صحت لی ہے وہ واپس کر دے گا۔ جو رزق تنگ کر دیا تھا اسے کھول دے گا۔ اللہ تعالی ہے ہمارا خیال رکھنے کے لیے۔ اللہ تعالی ہمارا خیال رکھے گا۔ اسے ہمارے بارے میں سب معلوم ہے۔
نمرہ احمد
آمَنَ
الرَّسُولُ بِمَا أُنزِلَ إِلَيْهِ مِن رَّبِّهِ وَالْمُؤْمِنُونَ كُلٌّ
آمَنَ بِاللّهِ وَمَلآئِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لاَ نُفَرِّقُ بَيْنَ
أَحَدٍ مِّن رُّسُلِهِ وَقَالُواْ سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَكَ
رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ
(2:285)
لاَ يُكَلِّفُ اللّهُ نَفْسًا إِلاَّ
وُسْعَهَا لَهَا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اكْتَسَبَتْ رَبَّنَا لاَ
تُؤَاخِذْنَا إِن نَّسِينَا أَوْ أَخْطَأْنَا رَبَّنَا وَلاَ تَحْمِلْ
عَلَيْنَا إِصْرًا كَمَا حَمَلْتَهُ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِنَا
رَبَّنَا وَلاَ تُحَمِّلْنَا مَا لاَ طَاقَةَ لَنَا بِهِ وَاعْفُ عَنَّا
وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَآ أَنتَ مَوْلاَنَا فَانصُرْنَا عَلَى
الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ
(2:286)