ڈی این اے کی
لمبائی حیرت کا ایک سمندر ہے ایک انسانی خلیے میں تقریباً چھ فٹ لمبا ڈی این اے کا
دھاگہ پایا جاتا ہے ایک مکمل انسان کے تمام خلیوں کے ڈی این اے کو لمبائی کے رخ پر
جوڑا جائے تو اس کی لمبائی تقریباً گیارہ ارب کلومیٹر بنتی ہے
جو زمین کے
سورج کے فاصلے سے ستر گنا سے بھی زائد ہے۔یعنی ایک جدید ترین الٹرا سونک طیارہ جس
کی رفتار آواز سے آٹھ گنا تیز ہے وہ اس فاصلے کو سوا صدی میں طے کرے گا۔ اگر ایک
ٹائپسٹ 60 الفاظ فی منٹ کی رفتار سے 8 گھنٹے روزانہ ڈی این اے کے نیوکلیوٹائیڈز کو
ظاہر کرنے والے مخففحروف تہجی ہی کو ٹائپ کرے تو بغیر کسی چھٹی اور آرام کے بغیر
پندرہ سال میں صرف ایک خلیے کا ڈی این اے لکھا جا سکتا ہے۔ جبکہ اس سے جو کتاب
تیار ہو گی اگر اس کے ایک صفحے پر پانچ سو الفاظ ہوں اور کل 1000 صفحات ہوں تو
ایسی 280 کتابیں تیار ہوں گی جن پر صرف ایک خلیے کی معلومات ہوں گی۔ایک انسان کے
تمام خلیوں کی معلومات لکھنے کے لیے روئے زمین کے تمام وسائل ناکافی ہیں۔ ارشاد
باری تعالیٰ ہے۔ “زمین میں جتنے درخت ہیں اگر وہ سب کے سب قلم بن جائیں اور سمندر
(دوات بن جائے) جسے سات مزید سمندر روشنائی مہیا کریں تب بھی اللہ کی باتیں (لکھنے
سے) ختم نہ ہوں گی۔
بے شک اللہ
زبردست اور حکیم ہے”
(سورہ لقمان
آیت نمبر 27) اتنی لمبائی کے باوجود یہ انتہائی کم جگہ گھیرتا ہے۔ ڈی این اے کے دس
لاکھ نیوکلیوٹائیڈ اتنی جگہ گھیرتے ہیں جتنی جگہ پر کمپیوٹر ایک میگا بائٹ ڈیٹا
سٹور کرتا ہے۔ اور ایک خلیے کا مکمل ڈی این اے 3یگیگا بائٹ جگہ گھیرتا ہے۔