حضرت ڈاکٹر عبد الحئی عارفی رحمتہ اللہ علیہ پیشہ کے اعتبار سے ہومیوپیتھک معالج تھے اور مطب (کلینک) کرتے تھے۔ علی گڑھ کے تعلیم یافتہ تھے۔
یہ حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمتہ اللہ علیہ سے بیعت تھے اور ان کی صحبت اور تربیت سے روحانی معالج بھی بن گئے اور جید علماء ان سے بیعت ہوئے، جیسے حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب اور مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب، حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی صاحب وغیرہ ڈاکٹر سے بیعت ہوئے۔
مشہور کتاب اسوۂ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ڈاکٹر صاحب ہی کی لکھی ہوئی ہے۔
ایک دفعہ حاضرین مجلس سے فرمانے لگے آپ کہاں لمبے لمبے مراقبے اور وظائف کرو گے۔ میں تمہیں اللہ کے قرب کا مختصر راستہ بتائے دیتا ہوں۔ کچھ دن کر لو پھر دیکھو کیا ہوتا ہے، قرب کی منزلیں کیسے طے ہو تی ہیں:
1۔۔اللہ پاک سے چُپکے چُپکے باتیں کرنے کی عادت ڈالو وہ اس طرح کہ جب بھی کوئی جائز کام کرنے لگو دل میں یہ کہا کرو
اللہ جی۔۔
1 اس کام میں میری مدد فرمائیں۔۔
2 میرے لئے آسان فرما دیں۔۔
3 عافیت کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچائیں۔۔
4 اپنی بارگاہ میں قبول فرما لیں۔۔
یہ چار مختصر جملے ہیں مگر دن میں سینکڑوں دفعہ اللہ کی طرف رجوع ہو جائیگا اور یہ ہی مومن کا مطلوب ہے کہ اسکا تعلق ہر وقت اللہ سے قائم رہے۔۔
2۔۔۔انسان کو روز مرہ زندگی میں چار حالتوں سے واسطہ پڑ تاہے۔۔
1۔ طبیعت کے مطابق۔
2۔ طبیعت کے خلاف۔
3۔ ماضی کی غلطیاں اور نقصان کی یاد۔
4۔ مستقبل کے خطرات اور اندیشے۔
جو معاملہ طبیعت کے مطابق ہو جائے اس پر *اللهم لك الحمد ولك الشكر* کہنے کی عادت ڈالو۔
جو معاملہ طبیعت کے خلاف ہو جائے تو *انا للله وانا اليه راجعون* کہو۔
ماضی کی لغزش یاد آجائے تو فورا *استغفراللہ* کہو۔مستقبل کے خطرات سامنے ہوں تو کہو
*اللهم اِنى أعوذ بك من جميع الفتن ما ظهر منها وما بطن*۔
شکر سے موجودہ نعمت محفوظ ہو گئی۔۔
نقصان پر صبر سے اجر محفوظ ہو گیا اور اللہ کی معیت نصیب ہو گی۔۔
استغفار سے ماضی صاف ہو گیا۔۔
اور اللهم انى أعوذ بك سے مستقبل کی حفاظت ہوگئی۔۔
3۔۔شریعت کے فرائض و واجبات کا علم حاصل کر کے وہ ادا کرتے رہو اور گناہِ کبیرہ سے بچتے رہو۔
4۔۔تھوڑی دیر کوئی بھی مسنون ذکر کر کے اللہ پاک سے یہ درخواست کر لیا کرو اللہ جی۔۔۔ میں آپ کا بننا چاھتا ہوں، مجھے اپنا بنا لیں، اپنی محبت اور معرفت عطا فرما دیں۔
چند دن یہ نسخہ استعمال کرو پھر دیکھو کیا سے کیا ہوتا ہے اور قرب کی منزلیں کیسے تیزی سے طے ہوتی ہیں!