سورة آل عمران ۔ آیۃ (113-120)
لَيْسُوا سَوَاءً ۗ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ أُمَّةٌ قَائِمَةٌ يَتْلُونَ آيَاتِ اللَّهِ آنَاءَ اللَّيْلِ وَهُمْ يَسْجُدُونَ {113} يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَيَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَيُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَأُولَٰئِكَ مِنَ الصَّالِحِينَ {114} وَمَا يَفْعَلُوا مِنْ خَيْرٍ فَلَنْ يُكْفَرُوهُ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالْمُتَّقِينَ {115}
(یہ بات، البتہ واضح رہے کہ ) سب اہل کتاب یکساں نہیں ہیں۔ اِن میں ایک گروہ اپنے عہد پر قائم ہے۔ وہ راتوں کو اللہ کی آیتیں تلاوت کرتے اور (اُس کے سامنے) سجدہ ریز رہتے ہیں۔اللہ پر اور قیامت کے دن پر سچا ایمان رکھتے ہیں، نیکی کی تلقین کرتے اور برائی سے روکتے ہیں، بھلائی کے کاموں میں سبقت کرتے ہیں اور وہ خدا کے نیک بندوں میں سے ہیں۔(اِس میں شبہ نہیں کہ وہ حق کے سچے طالب ہیں) اور (اپنے اِس رویے کے صلے میں) جو نیکی بھی کریں گے، اُس کے اجر سے محروم نہ ہوں گے اور اللہ اِن پرہیز گاروں سے خوب واقف ہے۔
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَنْ تُغْنِيَ عَنْهُمْ أَمْوَالُهُمْ وَلَا أَوْلَادُهُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا ۖ وَأُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۚ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ {116} مَثَلُ مَا يُنْفِقُونَ فِي هَٰذِهِ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا كَمَثَلِ رِيحٍ فِيهَا صِرٌّ أَصَابَتْ حَرْثَ قَوْمٍ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ فَأَهْلَكَتْهُ ۚ وَمَا ظَلَمَهُمُ اللَّهُ وَلَٰكِنْ أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ {117}
اِس کے بر خلاف جن لوگوں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ منکرہی رہیں گے، اُن کے مال و اولاد اللہ کے مقابل میں اُن کے کچھ بھی کام نہ آئیں گے اور وہ دوزخ کے لوگ ہیں، اُس میں ہمیشہ رہیں گے۔اِس دنیا کی زندگی میں جو کچھ وہ (بظاہر اللہ کی راہ میں ) خرچ کرتے ہیں، اُس کی تمثیل ایسی ہے کہ پالے کی ہوا ہو جو اُن لوگوں کی کھیتی پر چل جائے جنھوں نے اپنے اوپر ظلم کیا ہو اور اُسے برباد کر دے۔ (یہ اِسی کے سزاوار ہیں) اور حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے اِن پر کوئی ظلم نہیں کیا، بلکہ یہ آپ ہی اپنے اوپر ظلم کرتے رہے ہیں۔
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا بِطَانَةً مِنْ دُونِكُمْ لَا يَأْلُونَكُمْ خَبَالًا وَدُّوا مَا عَنِتُّمْ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاءُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ وَمَا تُخْفِي صُدُورُهُمْ أَكْبَرُ ۚ قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْآيَاتِ ۖ إِنْ كُنْتُمْ تَعْقِلُونَ {118} هَا أَنْتُمْ أُولَاءِ تُحِبُّونَهُمْ وَلَا يُحِبُّونَكُمْ وَتُؤْمِنُونَ بِالْكِتَابِ كُلِّهِ وَإِذَا لَقُوكُمْ قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا عَضُّوا عَلَيْكُمُ الْأَنَامِلَ مِنَ الْغَيْظِ ۚ قُلْ مُوتُوا بِغَيْظِكُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ {119} إِنْ تَمْسَسْكُمْ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ وَإِنْ تُصِبْكُمْ سَيِّئَةٌ يَفْرَحُوا بِهَا ۖ وَإِنْ تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا لَا يَضُرُّكُمْ كَيْدُهُمْ شَيْئًا ۗ إِنَّ اللَّهَ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطٌ {120}
ایمان والو، (یہ تمھارے دوست نہیں ہیں، اِس لیے) اپنے سے باہر کے لوگوں کو بھیدی نہ بناؤ۔ تمھیں نقصان پہنچانے میں یہ کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں گے۔ یہ تمھارے لیے زحمتوں کے خواہاں ہیں۔ اِن کی دشمنی اِن کے منہ سے نکلی پڑتی ہے اور جو کچھ اِن کے سینوں میں چھپا ہوا ہے، وہ اِ س سے بھی سخت تر ہے۔ ہم نے یہ نشانیاں تمھارے لیے واضح کر دی ہیں، اگر تم عقل رکھتے ہو۔یہ تمھی ہو کہ اِن کو دوست رکھنا چاہتے ہو، مگر وہ تم سے دوستی نہیں رکھتے، دراں حالیکہ تم خدا کی سب کتابوں کو مانتے ہو۔ اور اِن کا طریقہ یہ ہے کہ جب تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم تو ایمان لائے ہوئے ہیں اور جب الگ ہوتے ہیں تو غصے سے تم پر انگلیاں کاٹتے ہیں ـــــ کہہ دو کہ اپنے اِسی غصے میں مر جاؤ۔ (اللہ تمھاری ہر چیز سے واقف ہے اور) حقیقت یہ ہے کہ اللہ تو سینوں کے راز تک جانتا ہے
تمھیں کوئی کامیابی حاصل ہوتی ہے تو اِنھیں تکلیف پہنچتی ہے اورتم پر کوئی مصیبت آتی ہے تو اِس سے خوش ہوتے ہیں۔ (یہ تمھارے دوست نہیں ہیں، اِن کی پروا نہ کرو) اور (یاد رکھو کہ) اگر تم صبر کرو گے اور اللہ سے ڈرتے رہو گے تو اِن کی کوئی تدبیر تمھیں کچھ بھی نقصان نہ پہنچا سکے گی، اِس لیے کہ جو کچھ یہ کر رہے ہیں، اللہ اُس کو گھیرے میں لیے ہوئے ہے۔