بسا اوقات اللہ تعالی انسان کی آزمائش کے لئے اس کے رزق میں وسعت عطا فرما دیتا ہے ۔ وہ یہ خیال کرنے لگتا ہے کہ یہ اللہ تعالی نے اس کی تکریم کی ہے حالانکہ وہ محض ابتلاء و آزمائش ہوتی ہے ۔
اسی طرح اس کے برعکس اللہ تعالی انسان کی آزمائش اور ابتلاء کے لیے اس کے رزق میں کمی اور تنگی کردیتا ہے ۔ وہ یہ سمجھتا ہے کہ اللہ تعالی نے اسے ذلیل کر دیا ۔
(حالانکہ یہ بھی آزمائش ہی ہوتی ہے کیونکہ یہ دنیا امتحان کی جگہ ہے )
بہرحال اللہ تعالی کی ہر حال میں اطاعت کرنی چاہیے
حوالہ و اضافہ:
تفسیر ابن کثیر
سورہ الفجر
صفحہ نمبر 862