شادی کے لیے خاندان کے سربراہ کی اجازت معاشرتی حوالے سے لازمی قرار دی گئی ہے ۔ مگر اس کے ساتھ ساتھ سربراہ خاندان پر یہ ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے کہ وہ اس بات کا اہتمام کرے کہ اپنے بچوں کی شادی صحیح عمر میں کروا دی جائے- مگر بدقسمتی سے آج کل کے کچھ رسوم و رواج کے سبب دیکھنے میں آرہا ہے کہ والدین کی جانب سے لڑکوں کی شادی میں تاخیری حربے استعمال کیے جا رہے ہیں ۔لڑکوں کی شادی میں تاخیر کے لیے ایسی وجوہات پیش کی جاتی ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے ان میں سے کچھ وجوہات یہ ہیں۔
کمانے کے قابل تو ہوجاؤ
عام طور پر بالغ اور جوان لڑکے کی شادی صرف اس وجہ سے نہیں کروائی جاتی ہے کہ اس کی آمدنی کم ہے اور وہ اپنی بیوی اور اس کے بعد پیدا ہونے والے بچوں کے اخراجات پورے نہیں کر سکتا ہے اس وجہ سے اس کی عمر کا ایک بڑا حصہ گزار دیا جاتا ہے۔
شادی کے اخراجات جتنے پیسے جمع کرو
بے سروپا اور غیر حقیقی رسموں نے شادی کو بہت مہنگا کر دیا ہے اس وجہ سے لڑکوں کی شادی کے لیے ان پر یہ ذمہ داری عائد کر دی جاتی ہے کہ پہلے اتنے پیسے جوڑ لو کہ ولیمے کی دعوت دے سکو تب ہی شادی ممکن ہوسکے گی۔ جبکہ ولیمہ تو صرف قریبی عزیزوں کو کھانا کھلا کر بھی کیا جاسکتا ہے مگر ہم لوگوں نے ولیمے کو پورے شہر کی دعوت کا نام دے ڈالا ہے۔
پہلے بہنوں کی شادی ہوجانے دو
گھر میں جوان بہنوں کی موجودگی میں شادی کرنا بہت بے شرمی کی بات گردانی جاتی ہے جس کے سبب لڑکے اس انتظار میں بوڑھے ہو جاتے ہیں کہ ان کی بہنوں کے اچھے رشتے آئیں تاکہ ان کی شادی کے بعد وہ اپنی شادی کر سکیں۔
گھر بنالو
کرائے کے گھر میں اگر آپ رہیں تو ٹھیک مگر آپ کی بہو کرائے کے گھر میں نہیں آسکتی ہے اس کے لیے آپ اپنے بیٹے کو پابند کر دیتے ہیں کہ جب تک گھر نہیں بناؤ گے تب تک شادی کا سوچنا بھی نہیں ہے اور اس انتظار میں بیٹے بوڑھے ہوتے جاتے ہیں۔
شادی کے لیے سونے کے زیورات بنانا
لڑکوں کی شادی کو تب تک لٹکایا جاتا ہے جب تک کہ وہ اپنی بیوی کے لیے سونے کے زیورات نہ بنوا لے آج کل کے دور میں جب سونا اتنا مہنگا ہے اس کی خریداری کے لیے بچت کرتے کرتے کرتے بوڑھا ہوجاتا ہے۔
لڑکوں کی دیر سے شادی کے معاشرے پر اثرات
شادی انسانی جسم کی ایک ضرورت ہے انسان کو جسمانی و نفسیاتی طور پر ایک شریک سفر کی ضرورت ہوتی ہے اور جائز طریقے سے یہ ضرورت پوری نہ ہونے کی صورت میں اس کی تکمیل کے لیے ناجائز راستے تلاش کیے جاتے ہیں- جس کا براہ راست اثر معاشرے پر براہ راست بےحیائی کے پھیلاؤ کی صورت میں پڑتا ہے اس کے ساتھ ساتھ چونکہ شادی ایک ضرورت ہے سب سے ضروری بات نکاح سنّت اس لیے اس کے نہ ہونے کا اثر لڑکے کی عملی صلاحیتوں پر بھی پڑتا ہے اور وہ عملی میدان میں پیچھے رہ جاتا ہے اس کے ساتھ نفسیاتی دباؤ کا شکار ہونےکے سبب اس میں غصہ اور چڑچڑا پن بڑھ جاتا ہے۔