حضرت ابوبکر صدیقؓ رسول اللہ ﷺ کے پیارے ساتھیوں میں سے ہیں ، آپ نے کٹھن موقعوں اور مشکل مرحلوں میں رسول للہ ﷺ کا جی بھر کر ساتھ دیا اور اپنا سارا مال حضور ﷺ کے قدموں میں نچھاور کر دیا ۔
ایک دن حضرت ابوبکر صدیقؓ حضورﷺ کی خدمت میں تشریف فرما تھے ، بدن پر ایسی قمیض تھی جس کے بٹن نہیں تھے ، اس کے دونوں کونوں کو کانٹے سے جوڑ رکھا تھا ، اسی حال میں حضرت جبرئیلؑ تشریف لائے اور حضورﷺ کو اللہ تعالی کا سلام پہنچایا اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا بات ہے میں ابوبکر کو کانٹے سے قمیض کے دونوں کونوں کو جوڑے ہوئے دیکھ رہا ہوں ؟ حضور ﷺ نے فرمایا : اے جبرئیل ! ابوبکر نے فتح مکہ سے پہلے اپنا مال میرے اوپر قربان کر دیا ہے
حضرت جبرئیلؑ نے فرمایا : ان سے بھی اللہ تعالی کا سلام کہہ دیجیے اور یہ بھی کہہ دیجیے کہ تمھارا رب تم سے پوچھ رہا ہے کہ تم فقیری کی اس حالت میں مجھ سے راضی ہو ؟
حضورﷺ نے حضرت ابوبکر صدیقؓ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا : جبرئیل تمھارے پاس اللہ تعالی کا سلام لائے ہیں اور فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی پوچھ رہے ہیں کہ کیا تم اس فقر اور غریبی کی حالت میں مجھ سے راضی ہو ؟
حضرت ابوبکر صدیقؓ یہ سن کر رو دیے اور بولے : کیا میں اپنے رب سے ناراض ہوں گا ؟ میں اپنے رب سے راضی ہوں ، میں اپنے رب سے راضی ہوں ۔
پیارے دوستو ! فقر و محتاجی کی حالت میں بھی اللہ تعالی سے خوش رہو اور زبان سے شکوہ شکایت ہرگز نہ کرو ، تنگ دستی کی حالت میں اگر بندہ نیک اعمال کرتا رہے اور اللہ تعالی کی اطاعت میں لگا رہے تو پھٹے پرانے کپڑوں اور غبار آلود بدن ہونے کے باوجود اللہ تعالی اس سے راضی ہو جاتا ہے اور اگر مال و دولت کی ریل پیل ہو ، عمدہ کپڑے ، اعلی قسم کی گاڑیاں اور عالی شان محل ہوں ، لیکن زندگی میں اللہ تعالی کی اطاعت نہ ہو ، تو ساری چیزیں ہونے کے باوجود بےکار ہیں اور اللہ تعالی ایسے لوگوں سے راضی نہیں ہوتا ۔