پیر سید مہر علی شاہ صاحب رحمة اللہ تعالیٰ علیہ کے پاس ایک عالم صاحب آئے اور کہنے لگے :
حضور! کیا وجہ ہے ، ہمارے پاس طالبِ علم چار دن پڑھ کے اپنے آپ کو بڑا کچھ سمجھنے لگ جاتا ہے ، لیکن آپ کے پاس برسوں رہنے والا درویش بھی خود کوکچھ نہیں سمجھتا ؟
آپ نے فرمایا: مولوی صاحب! تم بنانا جانتے ہو ، ہم مٹانا جانتے ہیں ۔
دورحاضر میں ، مدارسِ اسلامیہ کے طلبہ کی منہج صوفیہ پر تربیت ہونا ازحد ضروری ہے ؛ تاکہ ان کا علم و عمل جیسے جیسے بڑھتا جائے ویسے ویسے عاجزی و انکساری میں بھی اضافہ ہوتاجائے ۔
اس پر حضرت علامہ عبدالحکیم شرف قادری رحمہ اللہ نے ایک مقالہ بھی لکھا تھا اور مشورہ دیا تھا کہ مدارس اسلامیہ میں تصوف کی تعلیم کو لازم قرار دیا جائے ۔
اساتذہ کرام کو اِس طرف خصوصی توجہ دینی چاہیے ، اگر ایسا نہیں کریں گے تو ہوسکتا ہے طالب علم فراغت کے بعد:
① ہر کسی سے بات بات پر اُلجھنا شروع کردے ، اور صرف اپنی منوانے کی کوشش کرے ۔
② اس کی نہ مانی جائے تو دشمنی پر اتر آئے ،
اور اگر مان لی جائے تو کِبر و رُعُونَت میں مبتلا ہوجائے ۔
③ نہ کسی کی عزت کرے اور نہ عزت ہوتی دیکھ سکے ، صرف اپنی عزت کا خواہاں رہے ۔
④ علم یا عمر میں اپنے سے بڑوں کو کچھ نہ سمجھے ، سب کچھ خود کو جانے ؛ اور جگہ جگہ ڈینگیں مارتا پھرے ۔
⑤ جملہ آدابِ اختلاف کو ” اَنَاخَیْرٌ مِنْہُ“ کی نذر کردے ، اور سامنے والا یہ کہنے پر مجبور ہوجائے کہ ؎
لوگوں سے بَگاڑ پر ٹَھنا پِھرتا ہے
کس بات پہ اِس قَدَر تَنا پِھرتا ہے
کم بَخت نے چار لفظ کیاسیکھ لیے
عَلَّامَۀ فَہامہ بَنا پِھرتا ہے
اگر استاد کسی طالب علم میں یہ باطنی و نفسیاتی مرض محسوس کرے تو ازخود تادیبی کاروائی کرے ، اسے کسی کے سپرد نہ کرے ۔
ایسے مریض کو استاد یا شیخ ہی کچھ سمجھا سکتا ہے ، وہ کسی دوسرے کی نصیحت قبول نہیں کرتا ۔
امام شعرانی رحمہ اللہ کہتے تھے ، میں نے ایک شیخ کو علاحدگی میں صرف اتناکہا:
” ظالموں کے گھروں سے کھانا نہ کھایا کرو ۔ “
تو اُسے اتنا برا لگا کہ اُس نے سترہ سال تک مجھ سے بات نہ کی ۔
استاد ایسے شاگرد کو اِس طرح بھی تادیب کرسکتا ہے:
❶ موقع کی مناسبت سے ، اُس کی بات سُنی اَن سُنی کر دے ۔
❷ گاہے گاہے اُس پر مشکِل سوالات کرے ، اور اس کے سامنے اَدَقّ مسائل رکھے ، تاکہ اس کے غرور کا بت ٹوٹ جائے ۔
❸ اس کے منھ پر اس کی تعریف نہ کرے ، بلکہ کبھی کبھار اس کی کمزوری بیان کرکے ، اس پراچھی طرح واضح کرے ۔
❹ اسے حکم دے کہ امام شعرانی کی کتاب ” تنبیہ المغترین“ سبقاً سبقاً پڑھو ، اور بار بار پڑھو ۔
❺ اسے کسی عارف باللہ سے بیعت ہونے کا مشورہ دے ۔
اللہ نے چاہا تو وہ اس مہلک مرض سے شفا پاجائے گا اور اس کی دنیا ، آخرت بہتر ہوجائے گی ۔
اور انشاءاللہ اس کا ثواب استاد کے نامہ اعمال میں بھی درج ہوتا رہے گا ۔
خاک پائے علماء
✍ لقمان شاہد | 07-10-2019