ایک صاحب تھے جو چینی کا کاروبار کرتے تھے۔ چینی جتنے میں خریدتے تھے اتنے میں ہی فروخت کرتے۔ لوگ بڑے حیران تھے کہ اگر یہ اللہ کا بندہ سو روپے من خریدتا ہے تو سو روپے من میں فروخت بھی کرتا ہے ۔ پھر اسکو فائدہ کہاں سے ہوتا ہے۔ کچھ سمجھ نہیں آتی۔ آخر ایک تاجر نے پوچھ ہی لیا کہ جتنے کی چینی خریدتے ہو فروخت بھی اتنے میں ہی کرتے ہو فائدہ کہاں اٹھا رہے ہو۔
اس نے کہا میں جب خریدتا ہوں تو بوری سمیت خریدتا ہوں اور جب فروخت کرتا ہوں
تو بوری کے بغیر فروخت کرتا ہوں۔ چینی میں اپنی قیمت پہ فروخت کرتا ہوں لیکن نفع میں مجھے خالی بوری بچ جاتی ہے۔ تو دس ہزار بوری روزانہ بھیجتا ہوں۔ ایک بوری دس روپے کی بک جاتی ھے ۔ یوں دس ہزار بوریوں کے بدلے مجھے ایک لاکھ روپے کا فائدہ ہوجاتا ہے۔ لہذا مجھے ضرورت ہی نہیں مخلوق خدا سے زیادہ پیسہ لینے کی۔ میں ان سے نرمی کررہا ہوں اللہ مجھ پہ نرمی کررہا ہے۔