ايک بچے نے سمندر ميں اپنا جوتا کھو ديا تو بلکتے ہوئے بچے نے سمندر کے ساحل پر لکھ ديا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔ يہ سمندر چور ہے ۔
اور کچھ ہی فاصلے پر ايک شکاری نے سمندر ميں جال پھينکا اور بہت سی مچھليوں کا شکار کيا ۔ تو خوشی کے عالم ميں اس نے ساحل پر لکھ ديا کہ سخاوت کيلئے اسی سمندر کی مثال دی جاتی ہے ۔۔۔۔ اے بحرِ سخاوت ! سخاوت تم سے اور تم سخاوت سے ہو ۔
نوجوان غوطہ خور نے سمندر ميں غوطہ لگايا اور وہ اس کا آخری غوطہ ثابت ہوا ۔ کنارے پر بيٹھی غمزدہ ماں نے ريت پر ٹپکتے ہوئے آنسوں کے ساتھ لکھ ديا۔۔۔۔۔۔۔۔ يہ سمندر قاتل ہے ۔
ايک بوڑھے شخص کو سمندر نے موتی کا تحفہ ديا تو ۔۔ اس نے فرط جذبات ميں آکر ساحل سمندر پر لکھ ديا۔۔۔۔۔ کہ يہ سمند کريم ہے ۔ کرامت اس سے يہ اور يہ کرامت کی مثال ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔ پھر ايک بہت بڑی لہر آئی اور اسنے سب کا لکھا ہوا مٹا ديا ۔۔۔۔۔۔۔۔
لوگوں کی باتوں پر سر مت دھرو ہر شخص وہ کہتا ہے جہاں سے وہ ديکھتا ہے ۔۔۔
خطاؤں اور غلطيوں کو مٹا دو تاکہ دوستی اور بھائی چارگی چلتی رہے ۔۔۔ کبھی کسی کی خطا کی وجہ سے دوستی اور بھائی چارگی مت مٹاؤ۔۔۔
جب تمہارے ساتھ برا سلوک کيا جائے جواب ميں اس سے بدتر کا مت سوچو بلکہ نيکی کی نيت کر لو ۔۔۔۔
کيونکہ قرآن ميں رب العزت فرماتے ہيں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(وَلَا تَسْتَوِي الْحَسَنَةُ وَلَا السَّيِّئَةُ ۚ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ )
بھلائی اور برائی کبھی برابر نہيں ہوسکتی اور برائی کو اچھے طريقے سے دور کر دو۔
(منقول)