– أحمد نے 5 کلومیٹر دوڑ 25 منٹ میں لگائی۔
– مصطفى نے 5 کلومیٹر کا فاصلہ 35 منٹ دوڑ کر طے کیا۔
جسمانی لحاظ سے کون طاقتور اور تیز رفتار ٹھہرا؟
– *یقنی بات ہے احمد !*
– بہت خوب ..
*********************
– أحمد نے یہ دوڑ سٹیڈیم میں اور جوگنگ ٹریک پر لگائی تھی
اور مصطفى نے 5 کلومیٹر کی دوڑ ساحل سمندر پر اور ریت پر دوڑ کر لگائی تھی۔
اچھا۔۔۔ تو اب بتائیے: کون طاقتور اور تیز رفتار ٹھہرا؟
– شاید دونوں ایک جیسے ہوں۔
– *یہ بھی ٹھیک رہی* ..
*********************
أحمد کی عمر 23 سال ہے
اور مصطفى کی عمر 45 سال ہے۔
– اب اس طرح کون زیادہ طاقتور اور تیز رفتار ٹھہرا؟
– مصطفى
*********************
– اچھا .. أحمد کا وزن 60 کلوگرام ہے
اور مصطفى کا وزن 85 کلوگرام ہے۔
احمد صحتمند اور تندرست جوان ہے ..
اور مصطفى جوڑوں کے درد کا مریض بھی ہے۔
احمد نے یہ فاصلہ دس بار کی پریکٹس کے بعد طے کیا ہے۔
جبکہ مصطفى نے یہ فاصلہ پہلی کوشش میں طے کیا ہے۔ ..
*اور اس طرح..*
جیسے جیسے ہم مصطفی کے بارے میں جانتے جا رہے ہیں اسے بہتر مانتے جا رہے ہیں۔
*********************
– کیا رائے ہے آپ کی، ہم نے پہلے ہی سوال میں احمد کو مصطفی سے بہتر اور اچھا کیوں مان لیا تھا؟
کیونکہ ہماری معلومات بالکل واجبی اور سطحی سی تھیں۔ .. ایسا ہے ناں؟
یہ تو پھر کھلا ظلم ہوا جب آپ بالکل سطحی سی معلومات کی بناء پر کسی شخص کا کسی دوسرے سے تقابل اور موازنہ کرنا شروع دیں۔
ہر شخص ایک مختلف ماحول سے آیا ہوا ہوتا ہے۔
اور جن چیزوں میں آپ کسی کا موازنہ کرتے ہیں وہ انہوں نے اپنی اپنی زندگی میں مختلف پائی ہوئی ہوتی ہیں۔
ہر ایک کا خاندانی پس منظر بھی مختلف ہوتا ہے۔
ہر شخص کی صلاحیتیں مختلف ہوتی ہیں۔
دیکھیئے: اس کا بھی کوئی فائدہ نہیں کہ آپ اس بات پر بگڑنا شروع ہو جائیں کہ آپ کا ایک ہم عمر آپ سے زیادہ پا چکا ہے۔
ہو سکتا ہے اس دوڑ میں۔ زندگی نے آپ کو جو کچھ دیا ہے، آپ اس سے کہیں آگے ہوں اور وہ کئی چیزوں میں آپ سے بہت پیچھے ہو۔
کبھی بھی اپنے آپ کو مورد الزام نہ ٹھہرائیے کہ آپ ناکام انسان ہیں۔
اس لیئے کہ کوئی دوسرا آپ سے زیادہ نمبر لیکر کامیاب ہوا ہے، یا اسے ملازمت آپ سے بہتر مل گئی ہے، اس نے کار بھی خرید لی ہے، شادی بھی آپ سے پہلے کر چکا ہے، آئے روز اپنی تصویریں شائع کرتا رہتا ہے کہ وہ آج ملیشیا میں ہے اور آج سری لنکا میں۔
بخدا یہ ممکن ہے کہ آپ اس سے اس دوڑ میں بہت آگے ہوں۔
کیسے؟
ایک شخص نے اس دنیا میں جب قدم رکھا تو وہ یتیم تھا
اس کے خاندان کی کفالت اس کے کندھوں پر آن پڑی تھی۔
اس نے شادی کی تو عمر 30 سال ہو چکی تھی۔
جی: یہ انسان لاکھوں درجے زیادہ کامیاب ہے،
اس شخص کی نسبت جو اس دنیا میں سونے کا چمچ منہ میں لیکر پیدا ہوا، باپ کا سایہ سر پر تھا، شادی 22 سال کی عمر میں کر لی تھی۔
*********************
ایک آدمی اپنے شہر کی مقامی یونیورسٹی میں پڑھ رہا ہے۔ اپنا خرچہ بھی خود اٹھایا ہوا ہے۔
نوکری بھی کرتا ہے تاکہ اپنی فیسیں کما سکے،
یہ انتہائی کامیاب شخص ہے،
اس شخص کے مقابلے میں جو ہارورڈ یونیورسٹی میں پڑھ رہا ہے،
اس کا ماموں بھی وہیں رہتا ہے، بالکل گھر جیسا ماحول،
اور خرچے فیسوں کی کوئی پریشانی نہیں ہے۔
*********************
دیکھیئے: یہ آپ کی انہتائی بھول، بدترین خیال،
گندی اور مجرمانہ سوچ ہو سکتی ہے کہ
آپ اپنے آپ کا اور اپنی زندگی کا موازنہ اپنے ارد گرد کے لوگوں کے ساتھ کرنا شروع کردیں۔
ہاں: بس ایک ایسا موازنہ ہے جو انتہائی عادلانہ اور اچھا ہو سکتا ہے ،
آپ اپنا موازنہ بس اپنے ساتھ ہی کریں،
اپنے زمان و مکان کے ساتھ کریں،
پچھلے ہفتے سے کریں، پچھلے مہینے سے کریں، پچھلے سال سے کریں۔
کیا آپ بہتر ہو رہے ہیں؟
بہتری کی طرف جا رہے ہیں؟
یہ ہے صحیح سمت اور صحیح بات۔
یہ ہے عادلانہ موازنہ: جو آپ کو خوشگوار زندگی دے سکتا ہے۔
*********************
اللہ گواہ ہے بہت سارے لوگ کامیاب جا رہے ہوتے ہیں، اور انہوں نے کوئی حساب نہیں رکھا ہوا ہوتا کہ وہ کامیاب جا رہے ہیں۔ کیونکہ وہ ایسے موازنوں میں پڑتے ہی نہیں ہیں۔
کیونکہ انہوں نے 5 کلومیٹر کا فاصلہ 35 منٹ میں کیا ہوتا ہے
جبکہ ماشاء اللہ احمد نے 5 کلومیٹر کا فاصلہ 25 منٹ میں کیا ہوا ہوتا ہے۔
*********************