back to top

دکھوں کی البم

Posted: 01 Mar 2013 08:13 PM PST

ایک زمانے میں ، میں ایک پرچہ ، رسالہ نکالتا تھا ۔ ماہنامہ بڑا خوبصورت رنگین ” داستان گو ” اس کا نام تھا ۔ تو ہماری مالی حالت درمیانی تھی ۔ لیکن اس پرچے کو نکالنا میں اپنا فرض سمجھتا تھا ۔ کیوں کہ لوگوں کو وہ بہت پسند آگیا تھا ۔ تو اتنے پیسے نہیں تھے ۔ ایک دفعہ اس کا کاغذ خریدنے کے لیے گیا ۔ یہاں ایک روڈ ہے ، وہاں پر کاغذ کی مارکیٹ ہے ۔ وہاں کاغذ خریدنے گیا تو کاغذ کا ایک رِم خریدا تو میرے پاس ایسا کوئی ذریعہ نہیں تھا کہ میں اس کاغذ کے رِم کو کسی تانگے میں ، کسی رکشہ میں یا کسی ریڑھی میں رکھ کے لے آتا تو میں نے کاغذ کا رِم لیا اسے دوہرا کیا اور کندھے پر رکھ لیا ۔ بائیسکل میں چلاتا تھا بڑی اچھی بائیسکل تھی میرے پاس ۔ تو میں سائیکل پر سوار ہوگیا اور جب چلا تو انار کلی میں اُس وقت بھی خاصا رش ہوا کرتا تھا ۔ تانگے آ رہے ہیں،ریڑھے آ رہے ہیں، سائیکلیں اور جو بھی اس زمانے کی ٹریفک تھی وہ چل رہی تھی ۔ تو کرنا خدا کا کیا ہوا کہ وہ کاغذ کا جو رِم ہے ، اس کے جو بیٹن لگا ہوتا ہے اوپر کا ، مضبوط خاکی کاغذ وہ پھٹ گیا اور پھر دیکھتے دیکھتے چھر۔ر۔ر۔ر۔ر۔کر کے پانچ سو کاغذ جو تھے وہ سارے انار کلی میں پھیل گئے ، اور اُدھر سے آنے والے جو تانگے تھے ، ان کے پہیے ظاہر ہے گیلے ہوتے ہیں ایک کاغذ لپیٹ کر چر۔ر۔ر۔ر۔اور میں دیوانوں کی طرح بھاگ بھاگ کر کہتا ذرا تانگہ روکو ایک کاغذ وہ لے گیا ۔ ایک کاغذ وہ لے گیا ۔ تو پھر بڑی مشکل کا سامنا کرنا پڑا ، میں نیچے بیٹھ گیا ، اور کاغذ اکٹھے کرنے لگا کہ جتنے بھی بچ جائیں اُتنے ہی غنیمت تھے ۔ آہستہ آہستہ جتنے بھی کاغذ بچ سکے کچھ تین سو ساڑھے تین سو ۔ ان کو میں نے اکٹھا کیا لپیٹا ۔ کسی شخص نے مجھے وہاں سوتلی کا ٹوٹا دیا وہ میں نے باندھا ، اور باندھ کے پھر اسے کاندھے پہ رکھ کے چلا ۔ تو پھر مجھے اپنی زندگی کے اوپر ، اور اس حالت کے اوپر ، اور ہتکِ عزت کے اوپر ، اور ذلت کے اوپر ، جو سب لوگ تماشا دیکھ رہے تھے ، اور میں جھک جھک کے وہاں سے کاغذ اکٹھے کر رہا تھا بڑی شرمندگی کا بھی احساس ہوا ۔ اور ندامت تو تھی ہی ، ساتھ نقصان کا بھی دکھ تھا ۔


جب یہ اکٹھے کر کے میں گھر آیا رونی صورت بنا کے تو یہ سارا واقعہ میں نے اپنی بیوی سے بیان کیا ۔ اس نے بھی مجھے تسلی دی ، لیکن وہ بھی میرے ساتھ اس غم میں شریک ہو گئی ۔ یہ واقعہ گذر گیا ۔ کئی سال بیت گئے ، تو میں نے بھی اپنا ایک البم تیار کر لیا ۔ دکھوں کے البم ساروں کے پاس ہوتے ہیں ۔ تو میں بھی اس البم میں یہ واقعہ جو چھوٹا سا تھا اور اگرچہ اتنا اہم نہیں رہا تھا کہ شامل کیا جاتا ۔ تو میرے بچے اسے پڑھنے لگے ۔ جب میرا پہلا بیٹا آٹھویں نویں میں پہنچا تو میں نے اس سے کہا ، تمہیں پتہ نہیں ہم نے کس مشکل سے وقت گذارا ہے ۔ میں نے اور تمہاری ماں نے کتنی محنت کی ہے ، اور کن دکھوں سے ، اور کن مشکل راہوں سے گذرے ہیں ۔


ایک دفعہ میں اپنا کاغذ خریدنے گیا اور میں اسے انار کلی میں کندھے پہ رکھ کے ۔ اور میرا بیٹا حیرانی سے دیکھ رہا ہے کہ بیچارہ ابو کندھے پہ رکھ کے یوں بائیسکل چلاتا ہوا گذرا ، اور میں نے سارا واقعہ سنا دیا ۔ اس کے دل پر بڑا عجیب سا اثر ظاہر ہے ہوا ہوگا ، تکلیف وغیرہ ۔ لیکن میں اس کی نظروں میں ایک ہیرو بن گیا ۔ اور میں خود بھی اپنے آپ کو ہیرو سمجھتا گیا کہ دیکھو کن مشکلات اور حالات اور کیسے تکلیف دہ اوقات سے گذرا ہوں ۔ پھر میرا دوسرا بچہ ، اس کو بھی میں نے یہ بات سنانی شروع کی ، اور جہاں جہاں میں بیٹھتا تھا اپنا یہ البم کھول کے اس میں یہ رنگین تصویر نکال کے ، سب کو پوری تفصیل کے ساتھ سناتا تھا ۔ اس طرح بہت سارے سال گذر گئے ۔ تو ایک دن میری بیوی نے مجھ سے کہا ( ظاہر ہے وہ بھی بابا جی کے اثر میں آ گئی تھی) یہ نہایت گھٹیا بات ہے جو آپ کرتے ہیں ۔ اور جس کے ساتھ میں بھی شامل ہوں کیا ہوا اگر ایک چھوٹا سا ذرا تکلیف دہ وقت آیا اور تم نے اس کو اتنا پھیلا کر کے پینوراما اسکرین کے اوپرسنانا شروع کر دیا ۔ تو میں نے کہا تو پھر میرے پاس یہ جو البم ہے ، جس دکھ کی کیفیات میں نے بیان کی ہیں ، یہ تو چلنی چاہییں ، کیوں کہ ہر شریف آدمی کے پاس اپنی البم ہوتی ہے۔ اور وہ دکھ جو انہوں نے فوٹو کھینچے ہوتے ہیں اسکرین پر ، وہ کبھی بھی ان کو نہیں چھوڑنا چاہتا ، چاہے کتنے اوپر درجے پر پہنچ جائے ۔ تو میری بیوی نے کہا ، نہیں آپ اپنی البم دیکھیں ۔ میں نے اس میں تبدیلی کر دی ہے ، ان تصویروں کو میں نے کارٹون میں بدل دیا ہے ، ایک ہنسی کی چیز بنا دی ہے ۔ کہ زندگی میں ایک ایسا واقعہ بھی آیا ، اور یوں گذر گیا ۔ تو یہ ہنسنے والی بات ہے نہ کہ اتنا دردناک رونے والی ۔ خوامخواہ آپ توجہ وصول کرتے ہیں، یہ صحت مند ذہن کی نشانی نہیں ہے ، تو پھر مجھے خیال آیا کہ بات تو ان کی ٹھیک ہے ۔

اب ہم اس کو ایک کاٹون کے طور پر استعمال کرتے ہیں ۔ اور میرے بچے، اور پوتے تالیاں بجاتے ہیں کہ دادا کے ساتھ یہ ہوا ہوگا ، کیسے کاغذ کے پیچھے بھاگے تھے ۔ میں نے کہا ، میں ایسے ڈھک ڈھک کرتا ہوا بھاگا تھا ، تو وہ خوش ہوتے ہیں ۔


اشفاق احمد زاویہ سنیپ شاٹ صفحہ 242،43

visit blog at http://baba-sahiba.blogspot.com to read more work by Ashfaq Ahmed.

​ماں کی محبت سے متعلق ایئر وائس مارشل ریٹائرڈ ملک خداداد خان صاحب

​​ ​​ ماں کی محبت سے متعلق ایئر وائس مارشل ریٹائرڈ ملک خداداد خان صاحب کی فرستادہ دل کو چھو لینے والی اور اردو ادب کی...

صدقے کے کچھ چھو ٹے چھو ٹے طریقے

01: اپنے کمرے کی کھڑکی میں یا چھت پر پرندوں کیلیئے پانی یا دانہ رکھیئے۔ 02: اپنی مسجد میں کچھ کرسیاں رکھ دیجیئے جس پر...

Sunnah Clothing

اس ہفتے کے ٹاپ 5 موضوعات

قرآنی ‏معلومات ‏سے ‏متعلق ‏ایک ‏سو ‏سوالات ‏

*---اپنے بچوں سے قرآنی معلومات پر 100 سوالوں کے...

میں مسجد سے بات کر رہا تھا

ایک شخص نے یوں قصہ سنایا...

چھوٹے چھوٹے واقعات – بہترین سبق

امام احمدبن حنبل نہر پر وضو فرما رہے تھے...

دعا – ‎اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ اِلَيْهِ

‎اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ...

کرایہ دار اور انکی فیملی

وہ گرمیوں کی ایک تپتی دوپہر تھی۔ دفتر سے...

Quran e Hakeem – Sura At-Teen

Allah has given this Book to us...

What Is Your Most Important Concern

Hasan Al-Basri RA said: "When salah is the least...

خوبصورت عمل انسان کی شخصیت کو بدل دیتا ہے.لیکن خوبصورت اخلاق انسان کی زندگی ہی بدل دیتا ہے.

    ُالسلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ ماہ رمضان مبارک اللہ تعالی...

Check Yourself For These Qualities

  SOME OF THE HUMAN QUALITIES ALLAH, THE ALMIGHTY LOVES "Say...

انوکھی طلاق

دفتر میں کام کرتے ہوئے ایک صاحب کا موبائل...

رحمت اور ‏لعنت

رحمت اور لعنت  رحمت کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہر خیر رحمت ہے  بس...

Hadith: Piece of Land unjustly

Bismillah Walhamdulillah Was Salaatu Was Salaam 'ala Rasulillah As-Salaam Alaikum...

متعلقہ مضامین

ہمارا رویہ اپنی اولاد کے ساتھ

ابو مطیع اللہ حنفی  ☀☀☀☀ ★ہمارا جو رویہ ہے آج کل اپنی اولاد کے ساتھ کہ ہمارا کمرہ گویا کہ عدالت کا کمرہ ہے ‘ بچوں...

ابراھیم بن ادھم اور دو فرشتے

حضرت ابراھیم بن آدھم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جن دنوں میں بیت المقدس میں تھا ان دنوں کا واقعہ ھے کہ ایک...

ایک گھر کے موبائل نمبر پر رانگ نمبر سے کال آئی

 ایک گھر کے موبائل نمبر پر رانگ نمبر سے کال آئی۔۔ گھر میں ایک عورت نے موبائل کو رسیو کیا تو آگے...

Story – Be Thankful for the Simple Things

Be Thankful for the Simple Things·         Sheikh Salman al-OadahA man once approached a wise sage complaining of poverty....

میں ایک چھوٹی بچی کی طرح رو رہی تھی

*’روزہ کے ذریعہ میں نے خدا کو پالیا‘**امتہ اللہ ہادیہ (نومسلمہ کے ایمان افروزتاثرات)**مترجم: ٖڈاکٹر محمد کلیم محی الدین*مجھے احساس ہوا کہ میں جس...

آج صبح میں جوگنگ کررہا تھا

آج صبح میں جوگنگ کررہا تھا، میں نے ایک شخص کو دیکھا جو مجھ سے آدھا کلومیٹر دور تھا۔ میں نے اندازہ لگایا کہ...