back to top

سورہ لقمٰن آیت نمبر 14 

وَ وَصَّیۡنَا الۡاِنۡسَانَ بِوَالِدَیۡہِ ۚ حَمَلَتۡہُ اُمُّہٗ وَہۡنًا عَلٰی وَہۡنٍ وَّ فِصٰلُہٗ فِیۡ عَامَیۡنِ اَنِ اشۡکُرۡ لِیۡ وَ لِوَالِدَیۡکَ ؕ اِلَیَّ الۡمَصِیۡرُ ﴿۱۴﴾ 

ترجمہ:
اور ہم نے انسان کو اپنے والدین کے بارے میں یہ تاکید کی ہے۔ (کیونکہ) اس کی ماں نے اسے کمزوری پر کمزوری برداشت کر کے پیٹ میں رکھا، اور دو سال میں اس کا دودھ چھوٹتا ہے۔ کہ تم میرا شکر ادا کرو، اور اپنے ماں باپ کا (٧) میرے پاس ہی (تمہیں) لوٹ کر آنا ہے۔ 

تفسیر:
7: یہ حضرت لقمان کی نصیحتوں کے درمیان ایک جملہ معترضہ ہے جو اس مناسبت سے لایا گیا ہے کہ حضرت لقمان تو اپنے بیٹے کو شرک سے بچنے اور توحید کا عقیدہ رکھنے کی تاکید کررہے تھے، دوسری طرف مکہ مکرمہ کے بعض مشرکین، جو حضرت لقمان کو ایک دانش مند شخص سمجھتے تھے، جب ان کی اولاد نے توحید کا عقیدہ اختیار کیا تو وہ انہیں دوبارہ شرک اختیار کرنے پر زور دے رہے تھے، اور اولاد پریشان تھی کہ وہ ان ماں باپ کے ساتھ کیا سلوک کرے، اللہ تعالیٰ نے پہلے تو یہ بیان فرمایا ہے کہ ہم نے ہی انسان کو یہ تاکید کی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اپنے والدین کا بھی شکر ادا کرے، کیونکہ اگرچہ اسے پیدا تو اللہ تعالیٰ نے کیا ہے ؛ لیکن ظاہری اسباب میں والدین ہی اس کا سبب بنے ہیں، پھر والدین میں سے بھی خاص طور پر ماں کی مشقتوں کا تذکرہ کیا گیا ہے کہ کتنی محنت سے اس نے بچے کو پیٹ میں اٹھائے رکھا، اور دو سال تک اسے دودھ پلایا، اور بچے کی پرورش میں دودھ پلانے کا زمانہ ماں کے لئے سب سے زیادہ محنت کا ہوتا ہے، اس لئے ماں بطور خاص اولاد کی طرف سے اچھے سلوک کی مستحق ہے، لیکن اس اچھے سلوک کا یہ مطلب نہیں ہے کہ انسان اپنے دین اور عقیدے کے معاملے میں اللہ تعالیٰ کا حکم ماننے کے بجائے ماں باپ کا حکم ماننا شروع کردے، اسی لئے اس آیت میں والدین کا شکر ادا کرنے سے پہلے اللہ تعالیٰ نے اپنا شکر ادا کرنے کی تاکید فرمائی ہے ؛ کیونکہ والدین تو صرف ایک ذریعہ ہیں جو اللہ تعالیٰ نے انسان کی پرورش کے لئے پیدا کردیا ہے، ورنہ خالق حقیقی تو خود اللہ تعالیٰ ہیں، لہذا ایک ذریعے کی اہمیت کو خالق حقیقی کی اہمیت سے بڑھایا نہیں جاسکتا۔

 آسان ترجمۂ قرآن مفتی محمد تقی عثمانی 

https://goo.gl/2ga2EU

چنگیز خان کا پوتا ھلاکو خان کے سامنے کھڑا تھا

تاریخِ اسلام کا کتنا عبرت ناک منظر تھا جب معتصم باللہ آھنی زنجیروں اور بیڑیوں میں جکڑا __چنگیز خان کے پوتے ھلاکو خان کے سامنے کھڑا...

کہانی – اس نے فیصلہ کیا کہ اسے بطخ نہیں بننا بلکہ عقاب بننا ہے

میں جہاز سے اترا اور کسٹم سے گزر کر ٹیکسی لینے سٹینڈ کی طرف چلا۔ جب میرے پاس ایک ٹیکسی رکی تو مجھے جو چیز انوکھی...

Hadith: Wedding Banquet

بے مقصد کھیل

اس ہفتے کے ٹاپ 5 موضوعات

دعا – ‎اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ اِلَيْهِ

‎اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ...

قرآنی ‏معلومات ‏سے ‏متعلق ‏ایک ‏سو ‏سوالات ‏

قرآنی ‏معلومات ‏سے ‏متعلق ‏ایک ‏سو ‏سوالات ‏

چھوٹے چھوٹے واقعات – بہترین سبق

امام احمدبن حنبل نہر پر وضو فرما رہے تھے...

کرایہ دار اور انکی فیملی

وہ گرمیوں کی ایک تپتی دوپہر تھی۔ دفتر سے...

Searching for Happiness?

Happiness is the only goal on earth...

Hadith: who is hypocrite

Sahih Al Bukhari - Book of Oppressions Volumn 003,...

Promoting the Concept of Helping Poor

by S- Vision Staff writer Here...

Hadith: what to do when you had a bad dream

Sahih Al Bukhari - Book of Beginning Of Creation...

یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے

جگہ جی لگانے کی دنیا  نہیں ہے یہ عبرت کی...

Hadith: Do you want Allah SWT to spend on you?

Volume 7, Book 64, Number 264: Narrated Abu Huraira Razi...

متعلقہ مضامین

عربی حکایت: ایک لڑکی کی شادی ہوئی

ایک لڑکی کی شادی ہوئی شادی کی پہلی رات دولہا کھانے کا بڑا سا تھال لئے کمرے میں داخل ہواکھانے سے بڑی اشتھا انگیزخوشبو آرہی...

بلی ، طوطا اور ﭨﺎﺋﯿﮟ ﭨﺎﺋﯿﮟ

 ﺍﯾﮏ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﻃﻮﻃﺎ ﭘﺎﻝ ﺭﮐﮭﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﮍﯼ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺍﯾﮏ ﺑﻠﯽ ﻃﻮﻃﮯ ﭘﺮ ﺟﮭﭙﭩﯽ ﺍﻭﺭ ﻃﻮﻃﺎ ﺍﭨﮭﺎ...

میں باغی نہیں ہوں

ایک دن مرحوم آخوند کاشی وضو کر رہے تھے کہ ایک شخص بہت جلدی میں آیا، تیزی سے وضو کیا اور نماز شروع کردی... مرحوم...

امریکہ میں جب ایک قیدی کو پھانسی کی سزا سنائی گئی

امریکہ میں جب ایک قیدی کو پھانسی کی سزا سنائی گئی تو وہاں کے کچھ سائنس دانوں نے سوچا کہ کیوں نا اس قیدی...

جنازہ

ایک جنازے سے فارغ ہوتے ہی ایک بابا جی قبر کے قریب آ کر کھڑے ہو گئے اور پوچھنے لگے..بیٹا بتاؤ اگر یہ شخص...

کل وقار آیا تھا۔۔۔! ولایت میں رہتا ہے – واپس آتے ہی ملنے چلا آیا

کل پھیکے کے گھر کے سامنے ایک نئی چمکتی ہوئی گاڑی کھڑی تھی۔۔۔! سارے گاؤں میں اس کا چرچا تھا۔۔۔! جانے کون ملنے آیا...