آپ عشاء کی سترہ رکعتیں پڑھتے تھے پھر
علم حاصل کیا تو نو رکعتیں پڑھنے لگ گئے۔
آپ سادہ سے بندے تھے، سالوں سے عصر کی
آٹھ رکعیتں پڑھتے تھے، کچھ پڑھے لکھے لوگوں کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے لگ گئے تو انہوں
نے بتایا کہ عصر کی چار رکعتیں تو سنت ہیں چار فرض ہیں-
جب آپ کو پتہ چلا کہ سنت ہیں تو آپ نے
سنتیں پڑھنا بلکل ہی چھوڑ دیا تو بتائیں سنت کو اہمیت دی یا غیر اہم سمجھا؟۔۔
آپ زندگی بھر رمضان کی قدر کرتے تھے،
دن روزوں سے گزارتے اور آپ کی راتیں تراویح سے مزین ہوتی تھیں، پھر کسی دن دور
جدید کے کسی گمراہ عالم سے سن لیا کہ تراویح تو ایک زائد عبادت ہے۔
تیس سال پڑھنے کے بعد غیر ضروری سمجھ
کر چھوڑ بیٹھے تو یاد رکھیئے یہ نفع بخش علم نہیں نقصان دہ علم ہے، یہ خدا کی
بندگی نہیں بندگی سے فرار ہے جس کو آپ علم سمجھتے ہیں۔
آج کل کا مسئلہ جہالت نہیں بلکہ بڑا
مسئلہ علم ہے۔ آج کی جہالت پتہ نہ ہونے سے نہیں بلکہ دور جدید کی جہالت پتہ ہونا
ہے۔
لوگ اس وجہ سے گمراہ نہیں ہورہے کہ
انہیں پتہ نہیں بلکہ اس وجہ سے گمراہ ہورہے ہیں کہ انہیں پتہ ہے۔۔
اور ایسا علم جو بندے کو خدا سے دور
کردے تو وہ مفید علم نہیں بلکہ مضر ہے۔
اللہ پاک ہمیں نفع بخش علم سیکھنے اور
اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
اور خدائے تعالیٰ ایسے علم سے بچائے
جو خود خدا سے دور کردے۔
*اس کا حل صرف اور صرف نیک اولیاء
اللّٰه کی صحبت، مسلسل ان کی مجالس میں جانا اور ہر معاملہ میں ان کی راہنمائی
حاصل کرنا ہے*