back to top

دوڑ ‏کا ‏مقابلہ ‏

Date:

دوڑ کے مقابلوں میں فنش لائن سے چند فٹ کے فاصلے پر کینیا کا ایتھلیٹ عبدالمطیع سب سے آگے تھا، مگر اس نے سمجھا کہ وہ دوڑ جیت چکا ہے، اس کے بالکل پیچھے سپین کا رنر ایون فرنینڈز دوڑ رہا تھا اس نے جب دیکھا کہ مطیع غلط فہمی کی بنیاد پر رک رہا ہے تو اس نے اسے آواز دی کی دوڑو ابھی فنش لائن کراس نہیں ھوئی، مطیع اس کی لینگوئج نہیں سمجھتا تھا اس لئیے اسے بالکل سمجھ نہ آئی، یہ بہترین موقع تھا کہ فرنینڈز اس سے آگے نکل کے دوڑ جیت لیتا مگر اس نے عجیب فیصلہ کیا اس نے عبدالمطیع کو دھکا دے کے فنش لائن سے پار کروا دیا

تماشائی اس سپورٹس مین سپرٹ پر دنگ رہ گئے، فرنینڈز ھار کے بھی ھیرو بن چکا تھا

ایک صحافی نے بعد میں فرنینڈز سے پوچھا تم نے یہ کیوں کیا

فرنینڈز نے جواب دیا

“میرا خواب ہے کہ ہم ایک ایسا معاشرہ قائم کریں جہاں کوئی دوسرے کو اس لئیے دھکا دے تاکہ وہ جیت سکے”

صحافی نے پھرپوچھا “مگر تم نے کینیا کے ایتھلیٹ کو کیوں جیتنے دیا”

فرنینڈز نے جواب دیا

“میں نے اسے جیتے نہیں دیا، وہ ویسے ہی جیت رہا تھا، یہ دوڑ اسی کی تھی”

صحافی نے اصرار کیا” مگر تم یہ دوڑ جیت سکتے تھے”

فرنینڈز نے اس کی طرف دیکھا اور بولا

” اس جیت کا کیا میرٹ ہوتا؟ اس میڈل کی کیا عزت ہوتی؟ میری ماں میرے بارے میں کیا سوچتی؟”

اقدار نسل در نسل منتقل ہوتی ہیں، ہمیں اپنے بچوں کو کیا سکھانا چاھئیے، بلاشبہ یہ کہ جیتنے کےلئے کوئی بھی ناجائز طریقہ اختیار نہیں کرنا، وہ آپ کی نظر میں جیت ہوسکتی ہے، دنیا کی نظر میں آپ کو بددیانت کے علاوہ کوئی خطاب نہیں ملے گا

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Share post:

Subscribe

spot_imgspot_img

Popular

More like this
Related

بچوں کو اچھا شہری بنانے کے طریقے اور ضروری عادات

 بچوں کی تربیت میں والدین کا کردار بہت اہم...

امام الفقہاء امامِ اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا قیاس

  محمد بن ابراہیم الفقیہ سے روایت ہے ایک...

ملازم کی تنخواہ

*مسئلہ #72* *ملازم کی تنخواہ* سوال: ایک ملازم کو مالک نے مہینے...