ایک دن ایک خاتون ایک پروفیسر صاحب سے
ملنے گئیں۔
کہنے لگیں سر۔۔ میرا بیٹا ہماری بات
نہیں سنتا۔۔ وہ اپنے سسرالیوں کو بہت عزت دیتا ہے۔۔ اپنے ساس سسر اور بیوی کی بات
بہت مانتا ہے۔ ایسے لگتا ہے جیسے انہوں نے جادو ٹونے کرکے اسے بس میں کر رکھا ہو۔
پروفیسر صاحب بہت شفیق انسان تھے لیکن
کبھی کبھی جلالی مزاج میں آجاتے۔۔ بی بی کی بات سن کر پروفیسر صاحب ایک دم بولے
بی بی!
تمہارے بیٹے کے کمرے میں جو بیڈ ہے وہ
کس کا ہے؟
عورت: جی وہ اس کی بیوی جہیز میں لائی
تھی۔
اور جو اس پر بستر ہے وہ ؟؟؟
جی وہ بھی جہیز میں لائی تھی۔
اور جو صوفہ اس کے کمرے میں رکھا ہے
وہ ؟؟؟
جی وہ بھی بہو جہیز میں لائی تھی۔۔
اور جو سیف الماری ہے ؟
جی وہ بھی اس کی بیوی کی ہے۔۔
اور جس برتن میں وہ کھانا کھاتا ہے
پانی پیتا ہے وہ ؟؟؟
جی وہ بھی اس کی بیوی کا ہے ۔۔۔
اور جس ڈریسنگ کے سامنے کھڑے ہوکر وہ
کنگھی کرتا ہے اس کنگھی، برش سے لے کر اس آئنے تک سب آپ کی بہو کا ہی ہوگا ۔
عورت کے چہرے پر اب کچھ شرمندگی کے
آثار نمودار ہوئے ۔۔ جی وہ بھی میری بہو جہیز میں لائی تھی۔۔
تو بی بی
جب آپ کا بیٹا سوتا اپنے سسر کے دئیے
ہوئے بستر پر ہے، وہ بیٹھتا اپنے سسر کے دیے ہوئے صوفے پر ہے، اسی کے دیے ہوئے
برتنوں میں کھاتا ہے اسی کی دیے ہوئے گلاس میں پانی پیتا ہے بال بنانے کے لیے اسی
کا دیا ہوا برش استعمال کرتا ہے۔۔۔
تو بی بی
بیٹا تو آپ کا نمک حلالی کر رہا ہے۔
آپ نے اسے درحقیقت ان چیزوں کے بدلے گروی رکھ چھوڑا ہے۔ بلکہ بیچ ہی رکھا ہے بی بی
آپ نے اسے۔
جب وہ کنگھی سے لے کر گلاس تک کسی کا
دیا ہوا استعمال کر رہا ہے بیٹھنے کے لیے صوفہ، بیڈ، بستر، کمبل، چادر سب دوسرے کا
دیا ہوا استعمال کر رہا ہے تو خود داری تو اس کی اسی دن مار دی تم لوگوں نے جب یہ
سب ٹرک بھر کر گھر لائے تھے۔۔۔۔
بی بی جادو تو تم نے خود کروایا اس پر
اب جب وہ نمک حلالی کر رہا ہے تو آپ اعتراض کر رہی ہیں۔
اگر بیٹا پیدا کرلیا، شادی کے لیے
لڑکی بھی ڈھونڈ لی تو سامان بھی خود بناتے کم از کم اس کی خودی تو زندہ رہتی۔
غیر کے سامان پر عیاشی کرنے والے سے
آپ کونسی وفاداری اور غیرت کی امید لگائے بیٹھی ہیں۔
پروفیسر صاحب کے الفاظ تھے یا پگھلا
ہوا سیسہ۔۔
ایسے لگ رہا تھا کہ وہ معاشرے کے ہر
جہیز خور انسان کے منہ پر طمانچہ رسید کر رہے ہوں۔
مجھے زندگی میں پہلی بار اس دن محسوس
ہوا کہ عملی طور پر “جہیز ایک لعنت” کا مطلب کیا ہوتا ہے۔
آپ بھی عہد کیجئیے کہ اپنی آئندہ
نسلوں کو
“جہیز” کے بدلے گروی نہیں
رکھیں گے
اگر رب کریم نے بیٹے جیسی نعمت
سے نوازا ہے تو اشیائے ضرورت کے لیے اسے گروی مت رکھئیے۔۔۔ اس کی خود داری کا سودا
ایک ٹرک سامان کے ساتھ مت کیجئے۔
خوش رہیں خوشیاں بانٹیں!