ایک چڑیا یا پرندہ آگ میں پانی لیکر
آگ ابراہیم کو بجھانے کی کوشش کر رہا تھا،
بارش کے فرشتے نے پوچھا کہ تیری چونچ
کے پانی سے یہ آگ جو 40 دن قوم نے جلائی ہے، کیسے بجھے گی؟
اس پرندے نے کہا کہ
میں جانتا ہوں آگ نہیں بجھے گی لیکن
روز محشر جب میرا رب ابراہیم کے ساتھ اور مخالفین کو الگ کرے گا تو میں ساتھ دینے
والوں میں شمار کیا جاہونگا
حدیث کا مفہوم ہے
جہنم کی آگ سے بچو چاہے کھجور کی
گٹھلی ہی صدقہ کرو
۔۔۔۔۔۔۔
اب آج کے عقل مند کھجور کی گٹھلی یا
پانی کے قطرے سے آگ بجھانے کی منطق کیا سمجھیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مگر جو بات اللہ دل میں ڈال دے۔۔۔۔وہی
ہے جو دلوں کو پلٹ سکتا ہے۔۔۔۔