ایک وقت تھا خوشی بہت آسانی سے مل
جاتی تھی۔
دوستوں سے ملکر،
عزیز رشتہ داروں سے ملکر،
نیکی کرکے،
کسی کا راستہ صاف کرکے،
کسی کی مدد کرکے۔
خربوزہ میٹھا نکل آیا،
تربوز لال نکل آیا،
آم لیک نہیں ھوا،
ٹافی کھا لی،
سموسے لے آئے،
جلیبیاں کھا لیں،
باتھ روم میں پانی گرم مل گیا، داخلہ
مل گیا،
پاس ھوگئے،
میٹرک کرلیا،
بی اے کر لیا،
کھانا کھالیا،
دعوت کرلی،
شادی کرلی،
عمرہ اور حج کرلیا،
چھوٹا سا گھر بنا لیا،
امی ابا کیلئے سوٹ لے لیا،
بہن کیلئے جیولری لے لی،
بیوی کیلئے وقت سے پہلے گھر پہنچ گئے،
اولاد آگئی اولاد بڑی ھوگئی، انکی
شادیاں کردیں-
نانے نانیاں بن گئے –
دادے دادیاں بن گئے –
سب کچھ آسان تھا
اور سب خوش تھے.
پھر ہم نے پریشانی ڈھونڈنا شروع
کردی،
بچہ کونسے سکول داخل کرانا ھے،
پوزیشن کیا آئے،
نمبر کتنے ہیں،
جی پی اے کیا ھے،
لڑکا کرتا کیا ہے،
گاڑی کونسی ہے،
کتنے کی ہے،
تنخواہ کیا ہے،
کپڑے برانڈڈ چاہیئں
یا پھر اس کی کاپی ہو،
جھوٹ بولنا پھر اسکا دفاع کرنا، سیاست
بازی –
*ھم سے ھمارے دور ھوگئے*
گھر اوقات سے بڑے ہو گئے،
اور ہم دور دور ہو گئے،
ذرائع آمدن نہیں بڑھے پر گاڑیاں، موٹر
سائیکل، ٹی وی، فریج، موبائل سب آگئے،
سب کے کریڈٹ کارڈ آگئے –
پھر ان کے بل بجلی کا بل،
پانی کا بل، گیس کا بل، موبائل کا بل،
سروسز کا بل،
پھر بچوں کی وین،
بچوں کی ٹیکسی،
بچوں کا ڈرائیور،
بچوں کی گاڑی،
بچوں کے موبائل،
بچوں کے کمپیوٹر،
بچوں کے لیپ ٹاپ،
بچوں کے ٹیبلٹ، وائی فائی،
گاڑیاں،
جہاز،
فاسٹ فوڈ،
باھر کھانے،
پارٹیاں،
پسند کی شادیاں،
دوستیاں، طلاق پھر شادیاں، بیوٹی
پارلر،
جم،
پارک،
اس سال کہاں جائیں گے،
یہ سب ہم نے اختیار کئے
اور اپنی طرف سے ہم زندگی کا
مزا لے رہے ہیں –
کیا آپ کو پتہ ھے آپ نے خوشی کو
کھودیا ہے۔
جب زندگی سادہ تھی تو خوشی کی مقدار
کا تعین ناممکن تھا –
اب اسی طرح دھوم دھڑکا تو بہت ھے پر
پریشانی کا بھی کوئی حساب نہیں۔
*اپنی زندگی کو سادہ بنائے*
تعلق بحال کیجئے،
دوست بنایئے،
دعوت گھر پر کیجئے،
بے شک چائے پر بلائیں،
یا پھر مولی والے پراٹھوں کا ناشتہ
ساتھ کیجئے،
دور ھونے والے سب چکر چھوڑ
دیجئے،
واٹس ایپ، فیس بک، ٹویٹر، ٹی
وی،خبریں، ڈرامے، میوزک،
یہ سب دوری کے راستے ھیں- آمنے سامنے
بیٹھئیے،
دل کی بات سنیئے اور سنائیے،
مسکرائیے۔
یقین کیجئے خوشی بہت سستی مل جاتی ہے
–
بلکہ مفت،
اور پریشانی تو بہت مہنگی ملتی
ہے
جس کیلئے ہم اتنی محنت کرتے
ہیں،
اور پھر حاصل کرتے ھیں۔
خوشی ہرگز بھی چارٹر طیارے میں سفر
کرنے میں نہیں ھے۔ کبھی نئے جوتے پہن کر بستر پر رھیئے پاوں نیچے رکھے تو جوتا
گندا ھوجائے گا۔
بس محسوس کرنے کی بات ہے ،
چائے میں بسکٹ ڈبو کر تو دیکھئے –
ٹوٹ کر گر گیا تو کونسی قیامت آجائے
گی ۔
ہمسائے کی بیل تو بجائیے –
ملئے مسکرائیے،
بس مسکراھٹ واپس آجائے گی، دوستوں سے
ملئے دوستی کی باتیں کیجئے
ان کو دبانے کیلئے ڈگریاں،
کامیابیاں، فیکٹریوں کا ذکر ھرگز مت کیجئے۔
پرانے وقت میں جایئے جب ایک ٹافی کے
دوحصے کرکے کھاتے تھے
،فانٹا کی بوتل آدھی آدھی پی ،
ہم نے کیا کرنا چائے خانہ کا جہاں
پچاس قسم کی چائے ہے۔
آو وہاں چلیں جہاں سب کیلئے ایک ہی
چائے بنتی ھے ملائی مارکے، چینی ہلکی, پتی تیز۔
*آو پھر سے خوش رھنا شروع ک