اسلام علیکم ورحمتہ اللہْ سوال! ایک مسجدمیں پندرہ سال پرمحیط جمعہ ہورہاھےوہاں کی آبادی تقریبادوسوگھرانوں پرمشتمل ھےاوروقفہ وقفہ کےساتھ بھی آبادی ھےاس کےڈیڑھ کلومیٹرجنوب میں اورایساہی شمال میں بازارھےضروریات زندگی کی ساری اشیا۶تقریبامل جاتی ہیں اسمیں یونین کونسل اورسکول بھی ہیں تواسمیں جمعہ کی کیاحیثیت ھے؟جمعہ جائزھےیاناجائزبراہ کرم وضاحت کےساتھ تحقیقی جواب ارشادفرمائیں آپ کی نوازش ہوگی شکریہ
جمعہ اور عیدین کے جواز کے لئے شہر یاقریہ کبیرہ ﴿بڑا قصبہ ﴾ ہونا ضروری ہے جس کے لئے درج ذیل شرئط ہیں
١۔پختہ سڑکیں اور گلیاں ہوں
۲۔اکثر مکانات پختہ ہوں
۳۔ دورویہ دکانیں ہوں
۴۔روز مرہ ضروریات کی تمام اشیا ء مہیا ہوسکتی ہوں
جہاں یہ شرائط موجود نہ ہوں وہاں جمعہ قائم کرنا جائز نہیں ،سخت گناہ اور بہت سے مفاسد کا مجموعہ ہے ،بڑا مفسدہ یہ ہے کہ سب کی ظہر کی نماز ضائع ہوگی ۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 137)
في التحفة عن أبي حنيفة أنه بلدة كبيرة فيها سكك وأسواق ولها رساتيق وفيها وال يقدر على إنصاف المظلوم من الظالم بحشمته وعلمه أو علم غيره يرجع الناس إليه فيما يقع من الحوادث وهذا هو الأصح اهـ إلا أن صاحب الهداية ترك ذكر السكك والرساتيق لأن الغالب أن الأمير والقاضي الذي شأنه القدرة على تنفيذ الأحكام وإقامة الحدود لا يكون إلا في بلد كذلك. اهـ.
فقط و اللہ اعلم
مفتی ڈاکٹر سلمان صاحب