Home مضامین ایک فقیر دریا کے کنارے بیٹھا تھا

ایک فقیر دریا کے کنارے بیٹھا تھا

0
64

ایک فقیر دریا کے کنارے بیٹھا تھا …

کسی نے پوچھا بابا کیا کر رہے ہو؟

فقیر نے کہا انتظار کر رہا ہوں کی مکمل دریا بہہ جائیں تو پھر پار کروں.

اس آدمی نے کہا کیسی بات کرتے ہو بابا … مکمل پانی بہہ انتظار میں تو تم کبھی دریا پار ہی نہیں کر پاؤ گے.

فقیر نے کہا یہی تو میں تم لوگو کو سمجھانا چاہتا ہوں کی تم لوگ جو ہمیشہ یہ کہتے رہتے ہو کی ایک بار گھر کی ذمہ داریاں پوری ہو جائے تو پھر نماز پڑھوں گا، داڑھی رکھوں گا، حج کروں گا، خدمت کروں گا …

جیسے دریا کا پانی ختم نہیں ہوگا ہمیں اس پانی سے ہی پار جانے کا راستہ بنانا ہے اسی طرح زندگی ختم ہو جائے گی پر زندگی کے کام اور ذمہ داری کبھی ختم نہیں ہوں گے ..

نوٹ:- ہمیں چاہئے کہ جب نماز کا وقت ہو سارے کام کاج کو ایک طرف رکھ کر مسجد کی طرف سعی کرے ہم ذرا سی بات پر نماز ترک کر دیتے ہیں دنیا کے چھوٹے سے چھوٹے کام کے لئے ہم نماز کو ضائع کر دیتے ہیں۔۔اللہ تعالٰی عمل کی توفیق عطا فرمائے۔

( نماز سے مت کہو کہ مجھے کام ہے

کام سے کہو کہ مجھے نماز پڑھنی ہے)

Picture: Amasya in Turkey

NO COMMENTS

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here