تکافل انشورنس کا شرعی متبادل ھے۔
انشورنس ناجائز ھے۔سود اور جوا پرمشتمل ھونے کی وجہ سے
انشورنس میں سود ایسے ھے کہ
بندہ انشورنس کمپنی کو جو قسطوں کی صورت میں رقم جمع کراتا ھے۔ وہ قرض ھوتا ھے۔ اور کمپنی حادثے کی صورت میں زیادہ یا قسطیں مکمل ھونے کی صورت میں کم اضافے کےساتھ اس کو اس کی رقم لٹا دیتی ھے۔یہ اضافہ در حقیقت نفع ھے جو قرض پر حاصل کیا گیا ھے۔ اور قرض پر نفع حاصل کرنا سود کہلاتا ھے۔
انشورنس میں جوا ایسے ھے کہ حادثہ پیش آئے گا یا نہیں۔ اگر پیش آئے گا تو کب پیش آئے گا معلوم نہیں۔ حادثہ پیش آنے کی صورت میں جمع کرائی گئی رقم پر بہت زیادہ نفع ملے گا اور نہ پیش آنے کی صورت میں وہ نفع نہیں ملے گا۔
لھذا جس کو حادثہ پیش آتا ھے اس کو اپنی رقم اور دوسروں کی رقم بطور نفع مل جاتی ھے۔ اور جن کو حادثہ پیش نہیں آتا وہ اس غیر معمولی نفع سے محروم ھوجاتا ھے۔
اور یہ جوا ھے۔
جبکہ تکافل ان دونوں خرابیوں سےپاک ھونے کی وجہ سے جائز ھے۔
کیونکہ تکافل والے رقم بطور قرض نہیں لیتے بلکہ بطور امانت لیتے ھیں۔ دوسرا رقم کو متعین کاروبار میں لگاتے ھیں۔ جس کا رقم جمع کرنے والے کو بھی علم ھوتا ھے۔ اور اس کاروبار سے حاصل ھونے والا نفع ونقصان کمپنی اور بندہ کےدرمیان فیصدی کے حساب سے طے ھوتا ھے۔
لھذا یہ تجارت ھے سود نہیں۔
پھر تکافل میں حادثہ کے وقت بندے کی اپنی رقم اور اس پر ھونے والا اپنانفع ھی ملتا ھے۔ اسی طرح حادثہ پیش نہ آنے کی صورت میں اور تکافل کی مدت پوری ھوجانے کی صورت میں بھی اپنی رقم اور اپنا ھی نفع جتنا بھی ھو ملتا ھے۔ حادثہ کی صورت میں زیادہ اور حادثہ نہ کی صورت کم والی بات نہیں ھوتی۔ بہر صورت اپنا ھی مال ملتا کم ھو یا زیادہ۔ لھذا اس میں جوا بھی نہیں۔
لھذا انشورنس جوا اور سود پر مشتمل ھونے کی وجہ سے ناجائز جبکہ تکافل ان خرابیوں سے پاک ھونے کی وجہ سے جائز ھے
mufti Mahmood al hassan