[18/11, 12:16] Mufti Mahmood Ul Hassan: السلام علیکم
علماء کرام سے یہ سوال ہے
آج کل کویٹہ شہر میں سب حوالہ والا اس معاملہ میں مصروف ہے نقد سودا میں ایک ریٹ ہے اور ادھار میں دوسرا ریٹ ہے مثال کے طور پر گروپ میں اعلان کرتاہے میری پاس 200ملین تمن ہے نقد میں 72تمن میں ایک روپیہ دس دن قرضہ پر 71تمن ایک روپیہ بیس دن قرضہ پر 70تمن ایک روپیہ میں یا کوی اسی بھی ہے اعلان کرتاہے کہ مجھے 500ملین تمن ضرورت ہے مگر بیس دن کی بعد مجھے کو چاہے آج روپیہ دونگا
بازار کاریٹ ہے 72تمن ایک روپیہ بیس دن کے بعد تمن لینا ہے 75 تمن کایا 74 تمن کا ایک روپیہ مثال آج روپیہ دینا ہے بیس دن کی بعد تمن لیناہے یہ معاملہ عام ہواہے اور دوسرا بات یہ ہے دونوں طرف کو ادھار نہیں کرتاہے کہ حرام نہ ھو جاے جیسے سودا ہوگیا ایک طرف کو فورا نقد کرتاہے اگر روپیہ تمن ادھارہو دست بدست روپیہ لیتاہے اگر تمن نقدہو روپیہ ادھار اسی کی اکاونٹ میں تمن جمع کرتاہے ایران میں
[18/11, 12:16] Mufti Mahmood Ul Hassan:
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ
وبرکاتہ
نقد اور ادھار کے ریٹ مختلف ھونے میں کوئی حرج نہیں۔
نقد سستا اور ادھار مہنگا اور کم مدت پر ادھار سستا اور زیادہ ادھار مہنگا دونوں صورتیں جائز ھیں۔
۔۔۔۔۔۔
رقم نقد ھو اور سودا ادھار ھو تو یہ بیع سلم کہلاتی ھے ۔ یہ مندرجہ ذیل شرائط کے ساتھ جائز ھے۔
. جنس معلوم ھو۔ جیساکہ گندم
. نوعیت معلوم ھو جیساکہ بارانی
. صفت معلوم ھو۔ جیساکہ عمدہ
. مدت معلوم ھو۔جیساکہ ایک ماہ
. مقدار معلوم ھو جیساکہ 5 من
. مبیع حوالے کرنے کی جگہ معلوم ھو۔ جیساکہ میرے گھر پہنچانی ھوگی