لوگ کہتے ہیں
آج کے دور کے مطابق دین میں تبدیلی وقت کی ضرورت ہے
مگر
اللہ فرماتا ہے
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الإِسْلاَمَ دِيناً
“(1400 سال پہلے )
آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا
اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کر دیں اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا “
(المائدہ 3)
==============================================
لوگ کہتے ہیں
اپنے وطن کی مٹی کی قسم کھاؤ ، اپنی ماں کی قسم کھاؤ
مگر
نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں
“جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کیا“
(رواہ ابو داود)
==========================================
لوگ کہتے ہیں
آخر اللہ کو ہماری یاد آہی گئی
مگر
اللہ فرماتا ہے
َمَا كَانَ رَبُّكَ نَسِيّاً
تمہارا پروردگار بھولنے والا نہیں
[مريم : 64]
====================================
لوگ کہتے ہیں
ایسا کیوں یا رب ۔۔۔ اتنا ظلم کیوں یا رب ۔۔۔ اتنی سختی کیوں یا رب؟؟
مگر
اللہ فرماتا ہے
لَا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ
اللہ جو کام کرتا ہے اس کے لیے وہ کسی کے آگے جواب دہ نہیں
اس کی باز پرس نہیں کی جائے گی
[الأنبياء : 23]
====================================
لوگ کہتے ہیں
پریشانیوں اور مصیبتوں نے عمر ہی گھٹا دی
*
مگر
اللہ فرماتا ہے
وَلِكُلِّ أُمَّةٍ أَجَلٌ فَإِذَا جَاء أَجَلُهُمْ لاَ يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً وَلاَ يَسْتَقْدِمُونَ
اور ہر ایک گروہ کے لیے (موت کا) ایک وقت مقرر ہے۔
جب وہ آ جائے تو نہ تو ایک گھڑی دیر ہو سکتی ہے نہ جلدی
[الأعراف : 34]
====================================
لوگ کہتے ہیں
آج کا دن بڑا منحوس تھا ، یہ دن میرے لیے بڑا برا دن تھا ، زمانہ بڑا غدار ہے
مگر
اللہ فرماتا ہے
حدیث القدسی
ابن آدم مجھے اذیت دیتا ہے
وہ زمانے (وقت) کو گالی دیتا ہے جب کہ زمانہ “میں “ ہوں
ہر حکم میرے ہاتھ میں ہے
اور میں ہی دن رات کو پلٹاتا ہوں
(متفق علیہ )
=================================
لوگ کہتے ہیں
مال جمع کرو یہ تمھارے لیے بہتر ہے
مگر
اللہ فرماتا ہے
َأَنفِقُوا خَيْراً لِّأَنفُسِكُمْ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُوْلَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
(اللہ کی راہ میں) خرچ کرو (یہ) تمہارے حق میں بہتر ہے۔
اور جو نفس کی حرص سے بچا لئے گئے تو وہی ہدایت پانے والے ہیں
[التغابن : 16]
==========================================
لوگ کہتے ہیں
اولیاء کی قبروں پر تعظیم کے لیے انہیں سجدہ کرنا اور ان سے دعائیں کرنا جائز ہے
مگر
نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں
تم سے پہلے کی قوميں اپنے انبياء کي قبروں کو مساجد بنالیتی تھيں ،
خبردار قبروں کو سجدہ گاہ نا بنانا
ميں تمھيں اس چيز سے روک رہا ہوں
(مشکوۃ)
======================================
لوگ کہتے ہیں
قبر والوں کو پکارو وہ تمھاری پکار سنتے ہیں
مگر
اللہ فرماتا ہے
جسے تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ تمھارے جیسے بندے ہی ہیں
اور جن کو یہ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ ان کا کوئی جواب نہیں دے سکتے
(الاعراف 194)(الرعد 14)
=========================================
آخر میں آپ سے ایک سوال
آپ لوگوں کی بات مانتے ہیں یا اپنے اللہ اور رسول کی ؟؟؟