سورة آل عمران ۔ آیۃ (42-51)
وَإِذْ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَاكِ وَطَهَّرَكِ وَاصْطَفَاكِ عَلَىٰ نِسَاءِ الْعَالَمِينَ {42} يَا مَرْيَمُ اقْنُتِي لِرَبِّكِ وَاسْجُدِي وَارْكَعِي مَعَ الرَّاكِعِينَ {43}
اور وہ واقعہ بھی اِنھیں یاد دلاؤ، جب فرشتوں نے مریم سے کہا: اے مریم، اللہ نے تجھے برگزیدہ کیاہے اور پاکیزگی عطا فرمائی ہے اور دنیا کی تمام عورتوں پر ترجیح دے کر (اپنی ایک عظیم نشانی کے ظہور کے لیے)تم کو منتخب کر لیا ہے۔(اِس لیے)، اے مریم، اب اپنے پروردگار کی فرماں برداری میں لگی رہو اور اُس کے حضور میں جھکنے والوں کے ساتھ رکوع وسجود کرتی رہو۔
ذَٰلِكَ مِنْ أَنْبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهِ إِلَيْكَ ۚ وَمَا كُنْتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يُلْقُونَ أَقْلَامَهُمْ أَيُّهُمْ يَكْفُلُ مَرْيَمَ وَمَا كُنْتَ لَدَيْهِمْ إِذْ يَخْتَصِمُونَ {44}
یہ غیب کی باتیں ہیں، (اے پیغمبر)،جو ہم تمھیں وحی کررہے ہیں، اور حقیقت یہ ہے کہ جب ہیکل کے خدام یہ فیصلہ کرنے کے لیے کہ اُن میں سے کون مریم کی سرپرستی کرے گا، اپنے اپنے قرعے ڈال رہے تھے تو تم اُس وقت اُن کے پاس موجود نہ تھے، اور نہ اُس وقت اُن کے پاس موجود تھے، جب وہ اِس معاملے میں ایک دوسرے سے جھگڑرہے تھے۔
إِذْ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِنْهُ اسْمُهُ الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَجِيهًا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ {45} وَيُكَلِّمُ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ وَكَهْلًا وَمِنَ الصَّالِحِينَ {46} قَالَتْ رَبِّ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي وَلَدٌ وَلَمْ يَمْسَسْنِي بَشَرٌ ۖ قَالَ كَذَٰلِكِ اللَّهُ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۚ إِذَا قَضَىٰ أَمْرًا فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ {47} وَيُعَلِّمُهُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَالتَّوْرَاةَ وَالْإِنْجِيلَ {48} وَرَسُولًا إِلَىٰ بَنِي إِسْرَائِيلَ أَنِّي قَدْ جِئْتُكُمْ بِآيَةٍ مِنْ رَبِّكُمْ ۖ أَنِّي أَخْلُقُ لَكُمْ مِنَ الطِّينِ كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ فَأَنْفُخُ فِيهِ فَيَكُونُ طَيْرًا بِإِذْنِ اللَّهِ ۖ وَأُبْرِئُ الْأَكْمَهَ وَالْأَبْرَصَ وَأُحْيِي الْمَوْتَىٰ بِإِذْنِ اللَّهِ ۖ وَأُنَبِّئُكُمْ بِمَا تَأْكُلُونَ وَمَا تَدَّخِرُونَ فِي بُيُوتِكُمْ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ {49} وَمُصَدِّقًا لِمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَلِأُحِلَّ لَكُمْ بَعْضَ الَّذِي حُرِّمَ عَلَيْكُمْ ۚ وَجِئْتُكُمْ بِآيَةٍ مِنْ رَبِّكُمْ فَاتَّقُوا اللَّهَ وَأَطِيعُونِ {50} إِنَّ اللَّهَ رَبِّي وَرَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ ۗ هَٰذَا صِرَاطٌ مُسْتَقِيمٌ {51}
اِنھیں یاد دلاؤ، جب فرشتوں نے کہا: اے مریم، اللہ تجھے اپنے ایک کلمہ کی بشارت دیتا ہے۔ اُس کا نام مسیح عیسیٰ ابن مریم ہوگا۔ وہ دنیا اور آخرت، دونوں میں صاحب وجاہت اور مقربین میں سے ہو گا۔لوگوں سے گہوار ے میں بھی (اپنی نبوت کا) کلام کرے گا اوربڑی عمر کو پہنچ کربھی اور صالحین میں شمار کیا جائے گا۔وہ بولی: پروردگار، میرے ہاں بچہ کہاں سے ہوگا، مجھے تو کسی مرد نے چھوا تک نہیں۔ فرمایا: اِسی طرح اللہ جو چاہے ،پیدا کرتا ہے۔ وہ جب کسی معاملے کا فیصلہ کر لیتا ہے تو اُس کو اتنا ہی کہتاہے کہ ہوجا، پھر وہ ہوجاتا ہے۔(لہٰذا اِسی طرح ہوگا)اور اللہ اُسے قانون اورحکمت سکھائے گا، یعنی تورات وانجیل کی تعلیم دے گا۔اوراُس کو بنی اسرائیل کی طرف رسول بنا کر بھیجے گا۔ (چنانچہ یہی ہوا اوراُس نے بنی اسرائیل کو دعوت دی کہ ) میں تمھارے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں۔ میں تمھارے لیے مٹی سے پرندے کی ایک صورت بناتا ہوں، پھر میں اُس میں پھونکتا ہوں تو اللہ کے حکم سے وہ فی الواقع پرندہ بن جاتی ہے؛ اور مادر زاداندھے اورکوڑھی کو اچھا کرتا ہوں؛ اوراللہ کے حکم سے مردوں کو زندہ کردیتا ہوں؛ اورمیں تمھیں بتا سکتا ہوں جو کچھ تم کھا کر آتے ہواورجو اپنے گھروں میں جمع کر رکھتے ہو۔ اِس میں تمھارے لیے یقینا ایک بڑی نشانی ہے، اگرتم ماننے والے ہو۔اور میں تورات کی تصدیق کرنے والا بن کر آیا ہوں جو مجھ سے پہلے آچکی ہے اور اِس لیے آیا ہوں کہ تمھارے لیے بعض اُن چیزوں کو حلال ٹھیراؤں جوتم پر حرام کردی گئی ہیں، اور (دیکھو) میں تمھارے پروردگار کی طرف سے تمھارے پاس نشانی لے کر آیا ہوں۔ سو اللہ سے ڈرو اور میری بات مانو۔یقینا اللہ ہی میرا بھی رب ہے اور تمھارا بھی، لہٰذاتم اُسی کی بندگی کرو۔ یہی سیدھی راہ ہے۔