ایک دفعہ میں ایک دوست کے ساتھ چڑیا گھر گیا-
بندر کے پنجرے میں دیکھا کہ وہ اپنی بندریا سے چمٹا محبت کی اعلیٰ تفسیر بنا بیٹھا تھا…تھوڑا آگے جا کر شیر کے پنجرے کے پاس سے گزر ہوا تو معاملہ الٹ تھا- شیر اپنی شیرنی سے منہ دوسری طرف کیے خاموش بیٹھا تھا-
دوست نے مسکرا کر میری طرف دیکھا اور کہا:
اپنی خالی بوتل شیرنی کو مارو-
میں نے بوتل پھینکی تو شیر اچھل کر درمیان میں آ گیا-
شیرنی کے دفاع میں اس کی دھاڑتی ہوئی آواز کسی تفسیر کی طالب نہ تھی-
میں نے ایک بوتل جا کر بندریا کو بھی ماری یہ دیکھنے کے لیے کہ بندر کا ردعمل کیا ہوتا ہے-
بوتل اپنی طرف آتے دیکھ کر بندر اپنی مادہ کو چھوڑ کر اپنی حفاظت کیلئے اچھل کر کونے میں جا بیٹھا-میرے دوست نے کہا کہ کچھ لوگ شیر کی طرح ہی ہوتے ہیں، ان کی ظاہری حالت پر نہ جانا، ان کے پیاروں پر بن پڑے تو اپنی جان لڑا دیا کرتے ہیں مگر ان پر آنچ نہیں آنے دیتے-
میں نے دوست سے کہا کہ بندر کو اپنی مادہ سے کتنا پیار ہے اور یہاں کیسی سرد مہری ہے؟
اور کچھ لوگ جو ظاہرا بہت محبت جتاتے ہیں، لیکن وقت آنے پر یوں آنکھیں پھیر لیتے ہیں جیسے کہ جانتے ہی نہ ہوں-…