back to top

ایک مرتبہ علامہ اقبال “مسولینی” سے ملے تو دوران گفتگو علامہؒ نے حضور ﷺکی اس پالیسی کا ذکر کیا کہ شہر کی آبادی میں غیر ضروری اضافے کے بجائے دوسرے شہر آباد کیے جائیں۔ مسولینی یہ سن کر مارے خوشی کے اُچھل پڑا۔ کہنے لگا: “

شہری آبادی کی منصوبہ بندی کا اس سے بہتر حل دنیا میں موجود نہیں ہے۔ 


آج سے چودہ سو سال پہلے آپ ﷺنے حکم دیا تھا کہ مدینہ کی گلیاں کشادہ رکھو۔ گلیوں کو گھروں کی وجہ سے تنگ نہ کرو۔ ہر گلی اتنی کشادہ ہو کہ دو د لدے ہوئے اونٹ آسانی سے گزرسکیں۔ 14 سو سال بعد آج دنیا اس حکم پر عمل کررہی ہے۔ شہروں میں تنگ گلیوں کو کشادہ کیا جارہا ہے۔ 


آپ ﷺنے حکم دیا تھا کہ مدینہ کے بالکل درمیان میں مرکزی مارکیٹ قائم کی جائے۔ اسے “سوقِ مدینہ” کا نام دیا گیاتھا۔ آج کی تہذیب یافتہ دنیا کہتی ہے کہ جس شہر کے درمیان مارکیٹ نہ ہو وہ ترقی نہیں کرسکتا۔ 


آپ ﷺنے کہا تھا: “یہ تمہاری مارکیٹ ہے۔ اس میں ٹیکس نہ لگاﺅ۔ ” آج دنیا اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ مارکیٹ کو ٹیکس فری ہونا چاہیے۔ دنیا بھر میں ڈیوٹی فری مارکیٹ کا رجحان فروغ پارہا ہے۔ 


آپﷺ نے سود سے منع فرمایا تھا۔ آج پوری دنیا میں فری ربا انڈسٹری فروغ پارہی ہے۔


آپ ﷺنے ذخیرہ اندوزی سے منع کیا۔ آج دنیا اس حکم پر عمل کرتی تو خوراک کا عالمی بحران کبھی پیدا نہ ہوتا۔ 


آپ ﷺنے فرمایا تھا سٹے سے نفع نہیں نقصان ہوتا ہے، آج عالمی مالیاتی بحران نے اس کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے۔ 


آپ ﷺنے صحابہ کرامؓ کو منع کیا کہ درختوں کو نہ کاٹو۔ کوئی علاقہ فتح ہو تو بھی درختوں کو آگ نہ لگاﺅ۔ آج ماحولیاتی آلودگی دنیا کا دوسرا بڑا مسئلہ ہے۔ عالمی درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔ گلیشئرز پگھل رہے ہیں۔ گرمی بڑھ رہی ہے۔ یہ سب کچھ درختوں اور جنگلات کی کمی کی وجہ سے ہورہا ہے۔ 


ایک شخص نے مدینہ کے بازار میں بھٹی لگالی۔ حضرت نے اس کہا: “تم بازار کو بند کرنا چاہتے ہو؟ شہر سے باہر چلے جاﺅ۔ ” آج دنیا بھر میں انڈسٹریل علاقے شہروں سے باہر قائم کیے جارہے ہیں۔ 


رسول اللہ ﷺنے مدینہ کے باہر “محی النقیع” نامی سیرگاہ بنوائی۔ وہاں پیڑ پودے اس قدر لگوائے کہ وہ تفریح گاہ بن گئی۔ گاہے گاہے رسول اللہ خود بھی وہاں آرام کے لیے تشریف لے جاتے۔ آج صدیوں بعد ترقی یافتہ شہروں میں پارک قائم کیے جارہے ہیں۔ آج کل شہریوں کی تفریح کے لیے ایسی تفریح گاہوں کو ضروری اور لازمی سمجھا جارہا ہے۔ 


آپ ﷺنے مدینہ کے مختلف قبائل کو جمع کرکے “میثاقِ مدینہ” تیار کیا۔ 52 دفعات پر مشتمل یہ معاہدہ دراصل مدینہ کی شہری حکومت کا دستور العمل تھا۔ اس معاہدے نے جہاں شہر کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کیا، وہیں خانہ جنگیوں کو ختم کرکے مضبوط قوم بنادیا۔ آج ہمارا کا سب سے بڑا مسئلہ یہی خانہ جنگی ہے۔ کئی ملک اس آگ میں جل رہے ہیں۔ اس آگ کو بجھانے کے لیے معاہدوں پر معاہدے رہے ہیں۔ 


مدینہ میں مسجد نبوی کے صحن میں ہسپتال بنایا گیا تاکہ مریضوں کو جلد اور مفت علاج مہیا ہو۔ آج ترقی یافتہ ممالک میں علاج حکومت کی ذمہ داری سمجھا جاتا ہے۔ ماہانہ چیک اپ مفت کیے جاتے ہیں۔ 


مسجد نبوی کو مرکزی سیکرٹریٹ کا درجہ حاصل تھا۔ مدینہ بھر کی تمام گلیاں مسجد نبوی تک براہِ راست پہنچتی تھیں تاکہ کسی حاجت مند کو پہنچنے میں دشواری نہ ہو۔ آج ریاست کے سربراہ اعلیٰ کی رہائش گاہ میں اس بات کا خصوصی خیال رکھا جاتا ہے۔ 


آج سے صدیوں پہلے آپﷺ نے حکم دیا تھا کہ فجر کے بعد اور عصر کے بعد سونا نہیں چاہیے۔ یہ صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے۔ آج پوری دنیا اس کو مان رہی ہے کہ ان اوقات میں سونا طبی لحاظ سے انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ جدید سائنسی کہتی ہے کہ ان اوقات میں مستقل سونے کی عادت اپنانے والوں کو 9 مہلک بیماریاں لگ جاتی ہیں۔ اگر ان اوقات ورزش کی جائے تو صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ 


آپﷺ نے فرمایا تھا کہ رات کو جلدی سونا چاہیے۔ عشاءکے بعد فضول گپ شپ سے منع فرمایا تھا۔ آج پوری دنیا مان رہی ہے کہ رات کو جلدی سونا صحت کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ ڈپریشن کی ایک بڑی وجہ رات دیر تک جاگنا بھی ہے۔


آپﷺ نے فرمایا کہ کھانا پینا سادہ رکھیں اور تھوڑی سی بھوک رکھ کر کھایا کریں۔ آج پوری طبی دنیا مانتی ہے کہ سادہ خوراک سے صحت بہتر ہوتی ہے اور زیادہ کھانے سے معدے خراب ہوتے ہیں اور بیسیوں بیماریاں جنم لیتی ہیں۔


آپﷺ نے فرمایا تھا کہ سیدھے ہاتھ سے کھایا کرو اور ہر اچھا کام دائیں ہاتھ سے کیا کرو۔آج پوری دنیا مان رہی کہ سیدھے ہاتھ سے کھانے اور noکام کرنےچاھے-


سیرتِ رسولﷺ کا اصل پیغام

(معروف کالم نگار انور غازی صاحب کا سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم سے انتہائی پرمغز اور خوبصورت کالم)

Want Allah to Forgive You? Forgive Others

Want Allah to Forgive You? Forgive Others By Sheikh Salman al-Oudah If we want Allah to forgive us, we should be forgiving...

Story: Are we this foolish?

Jan 10th, 2011 by Ahmed. There lived in a town a very rich man, who was given every comfort...

Hadith: Lying This Way

Hadith: Deeds loved by Allah

اس ہفتے کے ٹاپ 5 موضوعات

دعا – ‎اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ اِلَيْهِ

‎اَسْتَغْفِرُ اللهَ رَبِّىْ مِنْ کل ذَنبٍ وَّاَتُوْبُ...

قرآنی ‏معلومات ‏سے ‏متعلق ‏ایک ‏سو ‏سوالات ‏

قرآنی ‏معلومات ‏سے ‏متعلق ‏ایک ‏سو ‏سوالات ‏

Searching for Happiness?

Happiness is the only goal on earth...

چھوٹے چھوٹے واقعات – بہترین سبق

امام احمدبن حنبل نہر پر وضو فرما رہے تھے...

کرایہ دار اور انکی فیملی

وہ گرمیوں کی ایک تپتی دوپہر تھی۔ دفتر سے...

Hadith: Spying and Being Suspicious

Sahih Al Bukhari - Book of Wedlock, Marriage (Nikaah) Volumn...

Hadith : Why Quarreling Is Not Good

see below, due to the querrel, we had such...

Hadith: Correct way of returning from bowing and what to say

Sahih Al Bukhari - Book of Characteristics...

لمبی عمر پانے کے چھ طریقے

  لمبی عمر پانے کے چھ طریقے (1) غذا کو دوا...

Hadith: Treasure of Paradise

Sahih Al Bukhari - Book of Invocations Volumn...

Hadith: Selling something by swearing

Bismillah Walhamdulillah Was Salaatu Was Salaam 'ala Rasulillah As-Salaam Alaikum...

متعلقہ مضامین

ایک ایک میٹر لمبا چمچ

ایک ایک میٹر لمبا چمچ ایک حکیم سے پوچھا گیا: زندگی میں کامیابی کیسے حاصل ہوتی ہے؟ حکیم نے کہا اس کا جواب لینے کےلیے آپ کو...

کہانی – ایک سانپ

بند دکان میں کہیں سے گهومتا پهرتا ایک سانپ گهس آیا. یہاں سانپ کی دلچسپی کی کوئی چیز نہیں تهی۔اس کا جسم وہاں پڑی ایک...

چیونٹیاں مارنے والا پاؤڈر

بھائی۔ ۔ ۔ وہ چیونٹیاں مارنے والا پاؤڈر ہے؟ انہوں نے آتے ہی دکاندار سے سوال کیا تھا، جو اسوقت ہمارے لئے کالی مرچ تول...

ایک چینی بڑھیا

کہتے ہیں ایک چینی بڑھیا کے گھر میں پانی کیلئے دو مٹکے تھے، جنہیں وہ روزانہ ایک لکڑی پر باندھ کر اپنے کندھے پر...

ایک لومڑی اور اونٹ

ایک لومڑی نے نہر کے دوسری کنارے کھڑے اونٹ سے پوچھا: نہر کا پانی کہاں تک پہنچتا ہے؟ اونٹ نے جواب دیا: گھٹنے تک. جیسے ہی...

بلی ، طوطا اور ﭨﺎﺋﯿﮟ ﭨﺎﺋﯿﮟ

 ﺍﯾﮏ ﺻﺎﺣﺐ ﻧﮯ ﻃﻮﻃﺎ ﭘﺎﻝ ﺭﮐﮭﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺑﮍﯼ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﺮﺗﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﺍﯾﮏ ﺑﻠﯽ ﻃﻮﻃﮯ ﭘﺮ ﺟﮭﭙﭩﯽ ﺍﻭﺭ ﻃﻮﻃﺎ ﺍﭨﮭﺎ...